دنیا
Time 19 جنوری ، 2019

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا پاک بھارت 'معنی خیز مذاکرات' کیلئے امید کا اظہار


اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے پاک بھارت تعلقات کی بحالی پر زور دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان معنی خیز مذاکرات کے لیے امید کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک پاکستانی صحافی افتخار علی نے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس سے اس حوالے سے سوال کیا کہ  وزیراعظم عمران خان کی قیادت کی جانب سے متعدد مرتبہ امن اور مذاکرات کی بات کیے جانے کے باوجود بھارت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

پاکستانی صحافی نے مزید کہا کہ صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی اور مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے صورتحال خراب ہے۔

جس کے جواب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ، 'میں اپنے دفتر کو دونوں ملکوں کے درمیان مذکرات کے آغاز کے سلسلے میں پیش کرتا رہا ہوں، لیکن اب تک کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔'

انہوں نے بتایا کہ ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس نے حال ہی میں کشمیر کے حوالے سے  ایک بہت تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے، لہذا اقوام متحدہ نے واضح طور پر اپنا کردار نبھایا ہے۔

انٹونیو گوٹریس نے مزید کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ بین الاقوامی معاملات میں اپنی اہمیت کے پیش نظر پاکستان اور بھارت معنی خیز مذاکرات کا راستہ اختیار کریں گے۔'

واضح رہے کہ گذشتہ برس اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وزیراعظم عمران خان نے متعدد بار بھارت سے تعلقات کی بہتری کی بات کی ہے۔

28 نومبر 2018 کو کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھی وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہم ماضی کی زنجیریں نہیں توڑیں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔

وزیراعظم نے فرانس اور جرمنی کے ماضی کے تعلقات اور جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کو مشورہ دیا تھا کہ 'اگر فرانس اور جرمنی ایک یونین بنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں، اگر ہندوستان ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے'۔

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے، انسان چاند تک پہنچ چکا ہے،کیا ہم کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے؟'

عمران خان نے بھارت سے مضبوط تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بارڈر کے دونوں اطراف ایسی قیادت چاہیے جو مسئلے کے حل کا ارادہ رکھے'۔

مزید خبریں :