پاکستان
Time 20 جنوری ، 2019

پاک فوج نے 18 ماہ میں جو کام کیا وہ امریکا کی 18 سال سے خواہش تھی: امریکی سینیٹر


امریکی جماعت ریپبلکن کے سینیٹر لنزے گراہم نے کہا ہے کہ پاک فوج نے 18 ماہ میں جو کام کیا وہ امریکا کی 18 ماہ سے خواہش تھی۔

وزیراعظم عمران خان سے سینئر امریکی ریپبلکن سینیٹر لنزے گراہم نے ملاقات کی۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں امریکی سینیٹر نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت پر وزیراعظم عمران خان کے وژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم، افغان صدر اور امریکی صدر کو ملنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی موجودگی میں امریکا کے پاس پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے۔

امریکی سینیٹر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ فوٹو: پی آئی ڈی

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے جسے مزید بہتر بنانا ہے، مستحکم پاکستان ہمارے بھی مفاد میں ہے جب کہ پاکستان کیساتھ مشترکہ ملٹری آپریشن گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔

سینیٹر لنزے گراہم نے بار بار پاکستان کے لیے پالیسی بدلنے کو امریکی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ’’لو اور دو‘‘ کے اصول کے تحت تعلقات غلط ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم برطانیہ کو یہ نہیں کہتے کہ آپ کی مدد کریں گے جواب میں آپ ہمیں کچھ دیں، یہی پارٹنر شپ ہم پاکستان کیساتھ رکھنا چاہتے ہیں جس میں لین دین نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹس مسائل پیدا کرتی ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی کاوشوں کے حوالے سے امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں پاک فوج کی خدمات قابل ستائش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے 18 ماہ میں جو کام کیا ہے وہ امریکہ کی 18 سال سے خواہش تھی، پاک افغان پر باڑ ایک اچھا اقدام ہے۔

پاک فوج کے سربراہ کے حوالے سے امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہیں جب کہ پاک فوج کو دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ اب افغانستان میں امن بحال کرنے کا وقت ہے۔

ریپبلکن سینیٹر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی عوام بہتر حالات کے مستحق ہیں اور ہم افغانستان سے دور نہیں جا سکتے، یہاں بہت کچھ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہا ہم افغانستان کو نہیں کھو سکتے، نہیں چاہتے کہ افغانستان دوبارہ شدت پسندوں کے ہاتھوں میں چلا جائے۔

افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے امریکی سینیڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس حوالے سے مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مفاہمت کے بعد بھی ہمارا تعلق پاکستان کے ساتھ رہے گا۔

ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں افغانستان اور پاکستان کے لیے معاشی ترقی کے مواقع پیدا ہوں جب کہ آئی ایم ایف کے قرض سے پاکستانی معیشت بہتر ہو گی۔

سینیٹر لنزے گراہم نے کہا کہ داعش اور القاعدہ کے خلاف خطے میں امریکی موجودگی یقینی بنائیں گے جب کہ طالبان کا طاقت سے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنا کسی کے مفاد میں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی سینیٹر جان مکین کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کر چکا ہوں، صدر ٹرمپ کو پاکستان میں ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق آگاہ کروں گا۔