کیا ہم فرانس سے یہ سیکھ سکتے ہیں؟

فرانس میں اسٹورز کو فروخت نا ہونے والے کپڑوں کو عطیہ کر دینے کا پابند کیا جا رہا ہے۔فوٹو کریڈٹ ؛ فیشونیٹنگ ڈاٹ کام

فرانس نے اپنی ماحول دوستی خوب نبھائی ہے، پہلے کھانے پینے کی اشیا کو ضائع ہونے سے بچانے والے ملکوں میں سر فہرست بنا اور پھر اب کپڑوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے عملی اقدامات کرنے جا رہا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  فرانس کپڑوں کے اسٹورز پر فروخت نہ ہونے والے کپڑوں کے پھینکنے کی پابندی عائد کرنے جا رہا ہے۔

فرانس فیشن نیٹ ورک کے مطابق فرانس میں ہر سال 7 لاکھ ٹن کپڑے فروخت نہ ہونے کی وجہ پھینک دیے جاتے ہیں۔ پھینکے جانے والے کپڑوں میں صرف ایک چوتھائی کپڑے ہی دوبارہ استعمال کے قابل بنائے جاتے ہیں۔

اسٹورز کو کپڑے عطیہ کرنے کا پابند کرنے کا مقصد ضرورت مند لوگوں کی مدد ہے۔ اس کا ایک اور مقصد ماحول دوستی نبھانا بھی ہے۔

ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمارکے مطابق ایک کاٹن شرٹ کو بنانے کے لیے 2،700 لیٹر پانی کا استعمال ہوتا ہے۔ یہ پانی کی اتنی ہی مقدار ہے جو ایک عام شخص ڈھائی سال میں پیتا ہے۔

دی گارجین کے مطابق ایک ٹن کپڑوں کو دوبارہ استعمال کے قابل بنا کر کئی ٹن کاربن ڈائی اوکسائیڈ کے اخراج کو بھی روکا جا سکتا ہے۔

2016 میں فرانس خوراک کو ضائع ہونے کو جرم قرار دینے والا دنیا کا پہلا ملک بنا تھا۔

کھانے پینے کی جگہوں کے باہر رکھے ہوئے کچرا دانوں کو ضرورت مندوں کی جانب سے کھنگالنے کے واقعات میں اضافے کے بعد سے ان جگہوں کے مالکان نے کچرے دانوں کو تالا لگانا شروع کر دیا تھا۔

 معاملہ صرف کچرا دانوں کو تالا لگانے تک ہی محدود ہی نہیں رہا بلکہ مالکان نے فروخت سے بچ جانے والے کھانے کو ضائع کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس لیے حکومت نے ایک نیا قانون منظور کیا جس کے تحت کھانے پینے کی جگہوں پر لازم تھا کہ وہ فروخت نا ہونے والا کھانا اپنی تاریخِ معیاد پوری ہونے سے پہلے پہلے ضرورت مندوں کو عطیہ کر دیں۔

اس قانون کے نفاذ سے اب فرانس کا شمار دنیا میں سب سے کم کھانا ضائع کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔

کھانے پینے کی اشیاء پر بنے اس قانون سے ملتا جلتا قانون 2019 میں کپڑوں پر بھی لگنے کی امید ہے۔

اگلے مرحلے پر الیکٹرانک کی اشیاء، فرنیچر اور ہوٹل کی صنعت میں ہونے والے زیاں کو روکنے سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

فرانس کے ان اقدامات سے کیا ہم کچھ سیکھ سکتے ہیں؟

مزید خبریں :