بھارت میں نائی کی دکان پر کام کرنے کیلئے لڑکیوں نے لڑکوں کا روپ دھارلیا

18 سالہ جوتی کمار اور ان کی 16 سالہ بہن نیہا لڑکوں کا روپ دھار کر اپنے والد کی نائی کی دکان سنبھال رہی ہیں۔—. فوٹو بشکریہ العربیہ

دنیا میں ایسی کئی بیٹیاں ہیں جو اپنے والدین کی ذمہ داریاں بالکل بیٹوں کی طرح پورا کرتی ہیں، ایسے ہی ایک انوکھی مثال بھارتی ریاست اترپردیش کے ایک علاقے میں ملتی ہے۔

18 سالہ جوتی کمار اور ان کی 16 سالہ بہن نیہا اپنے والد کی نائی کی دکان سنبھال رہی ہیں لیکن انوکھی بات یہ ہے کہ والد کی دکان کو چلانے کے لیے دونوں نے لڑکوں کا روپ دھار لیا ہے۔

دونوں بہنوں نے 2014 میں اپنے والد کی نائی کی دکان اس وقت سنبھالی جب ان کے والد فالج کا شکار ہوکر محتاج ہو کر رہ گئے تھے، اس وقت یہ دونوں بہنیں کم عمر تھیں یعنی جوتی کی عمر 13 جب کہ نیہا کی عمر محض 11 برس تھی۔

ان کے گھر کا چولہا جلنے کا واحد ذریعہ والد کی دکان تھی یہی وجہ تھی کہ دونوں بہنوں نے اپنی تعلیم کو ترجیح دیے بغیر گھر کے لیے والد کی نائی کی دکان کو چلانے کا فیصلہ کیا۔

دونوں بہنوں نہ صرف بھیس بدلا بلکہ نام بھی لڑکوں والے رکھے—. فوٹو بشکریہ العربیہ

جب جوتی اور نیہا نے والد کی نائی کی دکان دوبارہ سے کھولی تو دونوں کو کئی افراد کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں مرد حضرات کے غلط برتاؤ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

بعدازاں دونوں بہنوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس دکان کو چلانے کے لیے لڑکوں کا روپ اپنا لیں گی تاکہ کوئی شخص بھی ان کی دکان پر بال کٹوانے یا شیو کروانے آئے تو ان سے غیر اخلاقی رویہ اختیار نہ کرے۔

لڑکوں کا روپ دھارنے پر مقامی افراد نے دونوں بہنوں کا خوب مذاق اڑایا اور ان پر کڑوے کسیلے جملے بھی کسے۔

جوتی کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’یہ واقعی مشکل کام تھا اور اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ ہم نے نہ صرف اپنا بھیس تبدیل کیا بلکہ اپنے نام بھی لڑکوں والے رکھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ہماری تعلیم ضرور متاثر ہوئی لیکن اگر ہم ایسا نہ کرتے تو آج ہمارا گھر بھوکا مر جاتا‘۔ 

تاہم ایک دفعہ جب ایک بھارتی صحافی نے ان بہنوں سے ملاقات کی اور ان کی کہانی کو شائع کیا تو مقامی افراد سمیت دیگر لوگوں نے بھی ان کے حوصلے اور محنت کو خوب سراہا۔