پاکستان
Time 06 فروری ، 2019

'جیسے علیم خان مستعفی ہوئے شہباز شریف بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے دستبردار ہوجائیں'

عمران خان کی حکومت میں کسی کو این آر او نہیں ملے گا، فواد چوہدری — فوٹو: پی آئی ڈی 

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کردیا۔ 

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر قیادت کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور عبدالعلیم خان کی گرفتاری کا جائزہ لیا گیا۔ 

اجلاس کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف 22 سال جدوجہد کی ہے اور یہ عمران خان کی ذاتی لڑائی نہیں بلکہ پاکستان کے لوگوں کی لڑائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ کسی کو این آر اوملے گا، یہ ناممکن ہے کیوں کہ عمران خان کی حکومت میں کسی کو این آر او نہیں ملے گا، واضح کردیں نہ ڈیل ہوگی، نہ ڈھیل ہوگی،کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شہباز شریف کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا ہے، شہباز شریف نے پی اے سی کا چیئرمین بننے کے بعد نیب کے لوگوں کو طلب کیا اور ان پر دباؤ ڈالا، جس سے واضح ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور شہباز شریف پی اے سی کو بدعنوانی کے خلاف مقدمات میں ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے، اب سعد رفیق کو کہا جارہا ہے کہ وہ بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آئیں تاکہ ان کو بھی ڈھال میسر آسکے۔

انہوں نے کہا کہ آج نیب نے علیم خان کو گرفتار کیا جس پر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور علیم خان کے استعفے کے بعد ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے سیاسی کلچر میں فرق ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ علیم خان نے استعفیٰ دے کر شاندار روایت کا آغاز کیا ہے اور اُن جیسی سوچ شہبازشریف کی بھی ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مطالبہ کیا کہ شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے علیحدہ ہوجائیں اور بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ شفاف غیرجانبدارانہ احتساب ملک کی ضرورت ہے اور احتساب کیلئے ہم اداروں کے پیچھے کھڑے ہیں، احتساب کی کارروائی سے یہ نہیں لگنا چاہیےکہ بیلنس کارروائی ہورہی ہے بلکہ میرٹ اور شفاف احتساب ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے علیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا جس کے بعد انہوں نے سینیئر صوبائی وزیر بلدیات کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ قومی اسمبلی کے قیام کے بعد سے 3 ماہ تک حکومت اور حزب اختلاف میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ  کے معاملے پر ڈیڈلاک تھا۔ 

گزشتہ سال 13 دسمبر کو حکومت نے اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد وہ پہلے ہی اجلاس میں بلامقابلہ کمیٹی چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔

مزید خبریں :