اب اسمارٹ فونز بھی بیماریوں کی تشخیص کریں گے

نیا الوگرتھم ایپلی کیشن کی شکل میں ہو گا۔ فوٹو: فنانشل ایکسپریس ڈاٹ کام

موبائل فون جب سے اسمارٹ ہوا ہے اس نے بہت سے دوسرے آلات کی جگہ لے لی ہے جیسے کیمرا ، گھڑی، ٹیپ ریکارڈر وغیرہ۔ اس کی ایپلیکیشنز کی بدولت آپ فیشن ڈیزائنگ سے لے کر کتاب لکھنے تک کسی بھی معاملے میں مدد لے سکتے ہیں، یہاں تک کہ مدد کا یہ سلسلہ ذاتی تصویر سے لے کے ذاتی تشخیص تک جا پہنچا ہے۔

سائنسدانوں نے عکس بندی کے لیے ایک نیا الوگرتھم تیار کر لیا ہے جو اسمارٹ فونز کو بیماریوں کی تشخیص کے قابل بناتا ہے۔ الوگرتھم یعنی حساب و شمار کا عمل یا قاعدہ، یہ الوگرتھم ایپلی کیشن کی شکل میں ہو گا۔

نیا الوگرتھم اسمارٹ فونز کو بیماریوں کی تشخیص اسپکیٹرواسکوپی کے ذریعے جانچنے کے قابل بناتا ہے۔ طبی تحقیق میں استعمال ہونے والی 'اسپیکٹرواسکوپی' بہت ہی حساس اور طاقتور ڈیوائس ہے۔

امریکا کی فلوریڈا اٹلانٹک یونی ورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز پوائنٹ آف کیئر سیٹنگز میں میڈیکل کنڈیشنز کی تشخیص کرنے والے آلے کے طور بہت بہترین ثابت ہوئے ہیں۔ 

ترقی پذیر ممالک میں موبائل صحت کے شعبے میں مسائل کا حل بن چکا ہے۔ اس سے غیر تربیت یافتہ صارفین کو ڈیٹا اکٹھا کر کے طبی ماہرین کو بھیجنے میں مدد ملتی ہے۔

آج کے دور جدید میں اسمارٹ فون کیمرا ٹیکنالوجی کی طرح کی میڈیکل ایپلی کیشنز جیسے کہ مائیکرو اسکوپی اور سائیٹو میٹرک اینالیسس لیکن حقیقت میں موبائل فون سے عکس بندی اتنی باریکی سے نہیں ہو سکتی جس سے ان کا استعمال محدود ہو جاتا ہے۔

جرنل اینالسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق تشخیص میں اب جدت آچکی ہے کیونکہ تشخیص کے لیے ضرورت آلات کی بجائے موبائل فون کی جانچنے کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

محققین 10000 سے زائد تصویروں کی جانچ کے بعد نئے الوگرتھم کو سامنے لا سکے ہیں۔

اسمارٹ فون کے کیمروں میں ظاہری حالت کو سامنے لانے کی زیادہ صلاحیت ہوتی  ہے لیکن ان سے پیمائش کا کام نہیں لیا جا سکتا۔

یونی ورسٹی کی محققہ اسغر نے کہا ہے کہ 'ہم نے اب فون کو اس قابل بنا دیا ہے کہ اس سے لی گئی تصویر میں تمام طبی باریکیوں کو بھی سامنے لایا جا سکتا ہے۔

اسغر اور ان کے ساتھیوں نے تین اسمارٹ فونز کو استعمال کرتے ہوئے تصویر کھینچی۔ انھوں نے یہ عمل مختلف حالتوں میں آزمایا، الوگرتھم کی آزمائش کرتے ہوئے کیمرے کی حساسیت کو جانچا۔

مزید خبریں :