14 فروری ، 2019
پنجاب حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کے لیے جیل سے جناح اسپتال منتقل کرنے کی اجازت دیدی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سروسز اسپتال اور اسپیشل میڈیکل بورڈ کی ہدایت پر نیب کے ہائی پروفائل مجرم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال لاہور منتقل کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
دوسری جانب آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو ابھی جناح اسپتال منتقل نہیں کیا جا رہا۔
آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ شام 6 بجے کے بعد قیدیوں کی گنتی مکمل کر کے کسی کو باہر نہیں لے جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو صبح کسی بھی وقت اسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے لیکن حکومت فیصلہ کرے گی کہ نواز شریف کو صبح کس وقت اسپتال منتقل کرنا ہے۔
پنجاب حکومت نواز شریف کی صحت سے متعلق مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے: شریف خاندان
ذرائع شریف خاندان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جناح اسپتال لاہور منتقل کرنے کے معاملے پر پنجاب حکومت کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
شریف خاندان کے ذرائع کے مطابق نواز شریف کا تھیلیم اسکین پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) سے کرایا گیا اور ٹیسٹ کی رپورٹ میں نواز شریف کو دل کے مرض کی تشخیص ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چار میڈیکل بورڈز نے بھی نواز شریف کا طبی معائنہ کیا، اسپیشل میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو امراض قلب کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی لیکن پنجاب حکومت نواز شریف کی صحت سے متعلق مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔
ذرائع شریف خاندان کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات نواز شریف کو علاج فراہم کرنے کے بجائے ذہنی اذیت کے لیے ہیں۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال منتقل ہونا ہے یا نہیں، حتمی فیصلہ نواز شریف خود کریں گے۔