پاکستان
Time 15 فروری ، 2019

سپریم کورٹ کا جھوٹی گواہی دینے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

جلد ایسا قانون لائیں گے کہ جھوٹے گواہ کی ساری گواہی مسترد کر دی جائے گی، چیف جسٹس — فوٹو:فائل 

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جلد ایسا قانون لائیں گے کہ جھوٹے گواہ کی ساری گواہی مسترد کردی جائے گی اور وہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے سکے گا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کسی گواہ کی گواہی کا کچھ حصہ جھوٹ ثابت ہوجائے تو ساری گواہی مسترد کر دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی شریعت کے مطابق جھوٹے گواہ کی گواہی ساری زندگی تسلیم نہیں کی جاتی لیکن یہاں 40 سال سے عدالتوں نے اس معاملے پر رعایت دے رکھی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جلد ایسا قانون لائیں گے کہ جھوٹے گواہ کی ساری گواہی مسترد کردی جائے گی اور وہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے سکے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فرض کر لیا گیا کہ گواہ تو جھوٹ بولتے ہی ہیں لیکن اب سارا بوجھ عدالتوں پر ڈال دیا گیا کہ وہ سچ کو جھوٹ سے علیحدہ کریں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام کا حکم ہے کہ سچ کو جھوٹ کے ساتھ شامل نہ کیا جائے لیکن اب جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس مندرہ میں دوہرے قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران دیئے۔ 

مقدمے میں ملزم محمد حنیف پر الزام تھا کہ وہ مختار احمد کے گھر رشتہ لینے گیا  جہاں تنازعے پر دو افراد قتل اور ایک زخمی ہوا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد حنیف کو سزائے موت سنائی جبکہ ہائیکورٹ نے شہادتوں اور بیانات میں تضاد کی بنیاد پر ملزم کو بری کر دیا تھا سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی بریت کے خلاف درخواست مسترد کی۔

مزید خبریں :