اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سب جیل سے رہا


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو سب جیل سے رہا کردیا گیا۔ 

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر مل کیس میں ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ 

تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو سب جیل قرار دیئے گئے منسٹر انکلیو سے رہا کر دیا گیا جس کے بعد وہ لاہور پہنچ گئے ہیں۔

لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شہباز شریف کا استقبال کیا۔

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی اور شہباز شریف کو 2 کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ 

 آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل

نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ 'میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا'۔

نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی 'کاسا' کو دلوا دیا۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔

مزید خبریں :