خبردار! جلا ہوا ٹوسٹ صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہوسکتا ہے!

تحقیق کے مطابق جلا ہوا ٹوسٹ فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔فوٹو کریڈٹ : گیٹی امیجز 

صبح سویرے جلدی جلدی  ناشتے میں اکثر ٹوسٹ جل ہی جاتے ہیں یہ کونسی بڑی بات ہے۔ بڑی بات جب تک نہیں تھی جب تک یہ تحقیق سامنے نہیں آئی تھی، نئی تحقیق کے مطابق ایک ٹوسٹ کا جل جانا صحت کے لیے انتہائی خطرناک  ہے۔

امریکی ریاست آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں ہونے والی تحقیق میں کیے گئے دعوے کے مطابق ایک جلے ہوئے  ٹوسٹ کے قریب کھڑے ہوئے کسی فرد کے لیے  اتنی آلودگی ہوسکتی ہے جتنی کسی مصروف شاہراہ پر ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر آپ اپنی صحت پر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا چاہتے تو پھر جلے ہوئے توس کی بجائے 'سنہرا توس' کھائیں۔یعنی بریڈ/ڈبل روٹی سلائس کو صرف اتنا سینکیں کہ وہ ہلکے سنہرے رنگ کا ہو جائے۔

ماہرین کی ایک ٹیم نے تین بیڈ کے کمروں کا ایک ماڈل گھر بنایا۔ اس گھر میں  مانیٹرز بھی لگائے گئے تاکہ ہوا کے معیار پر اثر انداز ہونے والے روزمرہ امور کا جائزہ لیا جاسکے۔

نمونے کے اس گھر میں تجربے کے دوران تلنا اور بھوننا بھی زہریلا ثابت ہوا۔تحقیق کار مرینا وینسی کے مطابق انھیں سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب انھوں نے ٹوسٹر کے اثرات دریافت کیے۔

تحقیق کار کے مطابق ٹوسٹر نے آن ہوتے ہی ہوا میں زہریلے مرکبات شامل کرنا شروع کر دیے جو توس کے جلنے کی صورت میں مزید گہرے ہوتے چلے جاتے ہیں۔

وینسی نے امریکن ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمینٹ آف سائنس کو بتایا کہ 'جب آپ ٹوسٹ بناتے ہیں تو ٹوسٹر میں پہلے سے موجود تیل ٹوسٹ کے ذرات کو جلانا شروع کر دیتا ہے۔اسی دوران ہمیں 'ایتھانول'ملا جو پھپھوندی کے جلنے سے پیدا ہوتا ہے۔

اس جلنے سے اٹھنے والا دھواں فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے جو باہر کسی مصروف شاہراہ کے مقابلے میں زیا دہ خطرناک ہوتا ہے۔

تحقیق میں فضائی آلودگی کا سبب بننے والے مزید جن اشیاء کے بارے میں پتا چلا ان میں ہوا کو معطر کرنے والے بجلی سے چلنے والے اسپرے، خوشبودار موم بتیاں اور لکڑی سے جلنے والے چولہے شامل ہیں۔ 

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہوا میں 25 مائیکرو گرام سے زائد باریک ذرات نہیں ہونے چاہیے۔

مزید خبریں :