جہاز کی کھڑکی کے اوپر لگے ان نشانات کا مطلب کیا ہے؟

جہاز کی کھڑکی کے اوپر یہ کالا تکونی نشان مسافروں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا۔فوٹو کریڈٹ : شٹر اسٹاک

آپ نے جہاز میں سفر کرتے ہوئے کبھی غور کیا کہ جہاز کی دیواروں پر کھڑکیوں کے اوپر  چار کالے یا لال تکونی اسٹیکرز ، دونوں طرف یا ایک طرف چسپاں ہوتے ہیں۔ان نشانات کا آپ کے لیے کوئی مطلب نہیں لیکن فلائٹ اٹینڈینٹس کے لیے یہ نشانات بہت معنی رکھتے ہیں۔

یہ اسٹیکرز کیا معنی رکھتے ہیں آپ بھی جان لیں ! آپ ان نشانات کی جگہ پر تھوڑا سا دھیان دیں تو اندازہ ہو گا کہ یہ نشانات جہاز کے پروں کے ساتھ والی کھڑکیوں کے اوپر لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ایک آگے کے لیے اور ایک پیچھے کے لیے۔

جب فلائٹ اٹینڈنٹس یا پائلٹس کو جہاز کے پروں کا جائزہ لینا ہوتا ہے تو وہ فوراً ان نشانات والی کھڑکیوں میں سے پروں کو دیکھ لیتے ہیں۔یہ نشانات نشاندہی کرتے ہیں کہ یہاں سے جہاز کے پروں کو بہتر طریقے سے دیکھا جا سکتا ہے۔

جہاز کے پروں کے ہلتے ہوئے حصوں کو کسی مسئلے کی جانچ کے لیے دیکھنے کی ضرورت محسوس ہو تو جہاز کے عملے کو مسافروں کو پریشان کیے بغیر کئی کھڑکیوں سے جھانکنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ یہ نشانات دیکھتے ہیں اور اپنے مطلوبہ مقام تک پہنچ جاتے ہیں۔ 

زیادہ تر جہازوں میں اس کے 'پر' کشش ثقل کا مرکز ہوتے ہیں اور طیارے اسی مرکز کو اوپر نیچے ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔یوں سمجھ لیں جیسے بچوں کا جھولا  'سی سا'۔

کچھ جہازوں میں اسی وجہ سے مسافر کم ہونے کی صورت میں مسافروں کو ان ہی نشانات کے قریب قریب پھیلا کر بٹھایا جاتا ہے تا کہ جہاز کے توازن کو قائم رکھا جا سکے۔

جہاز کے ایک پائلٹ کے مطابق کشش ثقل کے قریب قریب مسافروں کو بٹھانے سے نہ صرف جہاز کا توازن قائم رکھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس سے ایندھن بھی کم استعمال ہوتا ہے۔ہے نا بہت ہی حیرت انگیز بات !

مزید خبریں :