کمپیوٹر کب مکمل شٹ ڈاون کرنا چاہیے؟

ماہرین کے مطابق مسلسل استعمال سے کمپیوٹر کی کارکردگی سست ہو جاتی ہے۔ فوٹو کریڈٹ : شٹر اسٹاک

دنیا میں دو طرح لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو اپنے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کو ہر رات باقاعدہ بند کر کے سوتے ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اپنی ڈیوائس کو بے قاعدہ یعنی سلیپ موڈ پر ڈال کر صرف بند کر دیتے ہیں۔

تقریباً تمام ہی کمپیوٹرز میں 3 انتخاب دیئے جاتے ہیں، سلیپنگ موڈ، ہائبر نیٹنگ اور شٹ ڈاؤن۔

سلیپ موڈ میں کمپیوٹر اپنا کچھ حصہ بند کر دیتا ہے لیکن آپ جو کچھ بھی کر رہے ہوتے ہیں وہ اسے محفوظ کر لیتا ہے تاکہ کپمیوٹر دوبارہ کھلنے پر کام کو دوبارہ وہیں سے شروع کیا جا سکے۔

ہائبر نیٹ میں بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے لیکن اس میں کمپیوٹر مزید کچھ چیزیں بند کر کے گہری نیند میں جا کر  کم پاور استعمال کرتا ہے۔

ان دونوں میں جو فرق محسوس کیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ سلیپ موڈ آپ کا کمپیوٹر ماؤس کے ہلتے ہی کچھ سیکنڈز کے اندر ہی بوٹ ہو جاتا ہے لیکن ہائبر نیشن میں کمپیوٹر کو منٹ یا چند منٹس درکار ہوتے ہیں۔

شٹنگ ڈاون کا مطلب ہے کہ آپ کا کمپیوٹر مکمل طور پر کام کرنا بند کر کے تقریباً نہ ہونے کے برابر پاور استعمال کرتا ہے۔

پہلے یہ غلط فہمی تھی کہ کمپیوٹر بند کر کے دوبارہ کھولنے کی صورت میں پاور کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ پرانے ماڈلز میں شاید یہ بات درست ہو لیکن اب نئے ماڈلز میں کمپیوٹر کا شٹ ڈاؤن ہونے یا اسٹارٹ ہوتے وقت زیادہ پاور کا استعمال نہیں کرتے۔

ماہرین کے مطابق لوگ سمجھتے ہیں کہ کمپیوٹر کے شٹ ڈاؤن کرنے اور سلیپ موڈ کے درمیان پاور کا زیادہ استعمال ہوتا ہے لیکن یہ تاثر غلط ہے، اگر واقعی بجلی کے بل میں کمی چاہیے تو پھر استعمال نہ ہونے کی صورت میں کمپیوٹر کے چارجر کو ساکٹ سے نکال لیں۔

اگر آپ کا کمپیوٹر زیادہ تر سلیپنگ موڈ پر رہتا ہے تو کم از کم ہفتے میں ایک بار اسے مکمل شٹ ڈاؤن کر دینا چاہیے۔ کمپیوٹر کا استعمال جتنا زیادہ ہوگا اتنی ہی ایپلی کیشنز زیادہ کھلیں گی اور بیک گراؤنڈ میں کیشے زیادہ جمع ہوتا جائے گا جس سے کمپیوٹر کی کارکردگی سست ہو سکتی ہے۔

ہفتے میں ایک دفعہ کمپیوٹر مکمل طور پر شٹ ڈاؤن کر دینے کے بعد دوبارہ اسٹارٹ کرنے پر کمپیوٹر کے چھوٹے مسائل اور پیچیدگیاں فکس ہو جاتی ہیں۔

مزید خبریں :