دنیا
Time 08 مارچ ، 2019

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد تنازع کے حل کیلئے ثالثی پینل بنادیا

تین رکنی ثالثی پینل کو 8 ہفتے میں تنازعہ حل کرنے کی مہلت، جسٹس (ر) خلیف اللہ پینل کی سربراہی کریں گے۔ فوٹو: فائل

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد یا رام مندر تنازع کو ثالثی سے حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایک تین رکنی پینل تشکیل دے دیا جو 8 ہفتے میں مصالحت کا عمل مکمل کرے گا۔

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رانجن گوگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اپنے حکم میں بابری مسجد تنازع کے حل کے لیے سابق جج جسٹس (ر) خلیف اللہ کی سربراہی میں تین رکنی ثالثی پینل بنا دیا جو ایک ہفتے میں اپنے کام کا آغاز کرے گا۔

ثالثی پینل کے دیگر دو ارکان میں شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پانچو شامل ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ثالثی پینل بابری مسجد یا رام مندر کا تنازع 8 ہفتے میں حل کرے اور ثالثی کا عمل اترپردیش کے شہر فیض آباد میں ہوگا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ثالثی کا عمل خفیہ طریقے سے ہوگا جس کی میڈیا کو رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہوگی اور تمام معاملے کی نگرانی اعلیٰ عدالت خود کرے گی۔

ثالثی پینل کے چیئرمین جسٹس (ر) خلیف اللہ کا کہنا ہے کہ مسئلے کے حل کے لیے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں گی اور معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

بابری مسجد/ رام مندر کا پس منظر

1528 میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہوئے اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔

برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کے لیے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔

تقسیم ہندوستان کے بعد حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کے لیے کئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن آج تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔

مزید خبریں :