فیس بک نے جعلی خبروں کے برطانوی نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا

فیس بک انتظامیہ کے مطابق ہٹائے جانے والے صفحات مشکوک رویے کے حامل تھے۔ فوٹو کریڈٹ : گیٹی امیجز

فیس بک سے 130 سے زائد اکاؤنٹس، پیجز اور گروپس کو ہٹا دیا گیا ہے، فیس بک انتطامیہ کا کہنا ہے کہ یہ تمام برطانیہ کے افواہیں پھیلانے والے نیٹ ورک کا حصہ تھے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ انھوں نے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے گروپ کوہٹایا ہے، اس گروپ کا نشانہ برطانوی شہری تھے۔

فیس بک کے مطابق انھوں نے اپنی اس تلاش سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کو مطلع کر دیا ہے۔

اس گروپ کا کام یہ تھا کہ یہ اپنے سیدھے سادھے پیجز اور گروپس کو فالورز بنانے کے لیے استعمال کرتا تھا اور بعد میں ان کا نام تبدیل کر کے انھیں سیاسی طور پر متحرک مواد کی طرح استعمال کرتا تھا۔

جعلی خبروں کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ ڈامیان کولنز کا کہنا ہے کہ یہ بس ایک مشکل کی نشاندہی ہے۔


فیس بک کا کہنا ہے کہ فیک پیجز میں سے ایک کو 175000 لوگ فالو کر رہے تھے جس میں انسٹاگرام پر 35 پروفائل بھی شامل ہیں۔

کمپنی نے بتایا ہے کہ یہ پیجز برطانیہ میں سیاسی مباحثے کے فریقین کے لیے نفرت انگیز مواد اور رائے منقسم کر دینے والے بیانات کو پھیلا رہے تھے۔

ان پیجز پر مسلسل مقامی اور سیاسی خبریں شیئر کی جاتی تھیں۔ان موضوعات میں امیگریشن ، آزادی رائے ،نسل پرستی ، ایل جی بی ٹی کے مسائل ، سیاست ، پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات اور اسلام اور عیسائیت کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب بھی شامل تھے۔

انتظامیہ کے مطابق وہ یہ پیجز اور گروپس ان کے مواد کے لیے نہیں بلکہ ان کے رویوں کی وجہ سے ہٹا رہے ہیں۔ ان پیجز نے اپنی تشہیر پر 1500 ڈالر خرچ کیے ہیں۔ ان کا سب پہلا اشتہار 2013 میں اور آخری اشتہار اکتوبر 2018 میں سامنے آیا تھا۔

اس کے علاوہ ایک اور کارروائی میں فیس بک نے رومانیہ  میں 31 صفحات، گروپس اور اکاؤنٹس کو مشکوک رویے کی بناء پر ہٹا دیا ہے۔

مزید خبریں :