وزیراعظم عمران خان کی نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کی مذمت


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملوں کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملہ ہمارے اس مؤقف کی تصدیق کرتا ہے جسے ہم مسلسل دہراتے آئے ہیں کہ، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے 9/11 کے بعد تیزی سے پھیلنے والا "اسلاموفوبیا" کار فرما ہے جس کے تحت دہشت گردی کی ہر واردات کی ذمہ داری مجموعی طور پر اسلام اور سوا ارب مسلمانوں کے سر تھوپنے کا سلسلہ جاری رہا۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی یہ حربہ آزمایا گیا۔

دیگر سیاسی شخصیت کا ردِ عمل

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیوزی لینڈ دہشت گرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کرائسٹ چرچ حملے پر گہرے رنج اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں پاکستانیوں کے جذبات نیوزی لینڈ کے شہریوں کے ساتھ ہیں، پاکستانی برسوں پہلے اس تکلیف سے گزرے ہیں، وہ اس دکھ اور درد سے آشنا ہیں۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ایک سفید فام شخص کی کارروائی جس میں بنگلا دیش کرکٹ ٹیم بال بال بچی۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ آئی سی سی نوٹس لے، اب کیا بین الاقوامی کرکٹ پر نیوزی لینڈ میں پابندی لگادی جائے؟

یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دہشت گردوں نے جدید ہتھیاروں سے دو مساجد پر اس وقت حملہ کیا جب وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کی تیاری کی جارہی تھی، واقعے میں 40 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

کرائسٹ چرچ میں موجود بنگلادیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے ایک مسجد پہنچے تھے جہاں فائرنگ کے بعد وہ جان بچانے میں محفوظ رہے۔

مزید خبریں :