خون کا صرف ایک عطیہ کیسے 3 زندگی بچا سکتا ہے؟

طبی ماہرین کے مطابق ایک صحت مند انسان کو خون کا عطیہ دینا چاہیے۔ فوٹو کریڈٹ : شٹر اسٹاک

خون عطیہ کرنے سے ایک نہیں 3 زندگیوں کے بچنے کی امید پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ خون عطیہ کرنے اور زندگی بچانے کے بیچ میں کئی مراحل ہوتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا دیا ہوا خون کا ایک عطیہ کن کن مراحل سے گزرتا ہے؟ اور وہ کتنے مریضوں کی ضرورت کو پورا کر سکتا ہے؟ 

اگر نہیں تو آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ خون عطیہ کرنے کے بعد ٹیسٹس اور اسکریننگ کیا مراحل ہوتے ہیں:

'خون فوراً سرد خانے میں رکھ دیا جائے گا'

عطیہ شدہ خون کے استعمال ہونے سے پہلے اسے کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس کا پہلا مرحلہ برف میں تبدیل ہوجانے کا ہے۔جسم سے خون نکلتے ہی عملہ اسے کچھ ضروری ٹیسٹوں سے گزارنے سے پہلے فوراً سرد خانے میں رکھ دیتا ہے۔اس کے ساتھ ہی ٹیسٹ ٹیوب میں عطیہ شدہ خون کا نمونہ ٹیسٹ کے مرحلے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

عطیہ شدہ خون کے نمونوں کو لیبارٹری میں وائرس، بیکٹیریا اور دوسرے ممکنہ انفیکشنز کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے ٹیسٹنگ میں بھیج دیا جاتا ہے۔

'خون کو 3 جزو میں تقسیم کر دیا جاتا ہے'

عطیہ شدہ خون کو زیادہ تر ریڈ سیلز، پلیٹلیٹس اور پلازمہ میں علیحدہ علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔اس ٹیسٹنگ اور پروسسینگ کو مکمل ہونے میں عموماً 3 دن لگ جاتے ہیں۔یہ تینوں جزو تین مختلف افراد کی زندگیاں بچانے میں استعمال کے جاسکتے ہیں۔

'ریڈ بلڈ سیلز فریج میں رکھ دیے جاتے ہیں'

عطیہ شدہ خون  میں سے ریڈ بلڈ سیلز علیحدہ ہوجانے کے بعد ریفریجریٹر میں 42 گھنٹوں کے لیے محفوظ کیا جا سکتے ہیں۔ریڈ بلڈ کا استعمال زیادہ تر گردوں کے فیل ہونے کے نتیجے میں  خون کی کمی کا شکار ہونے والے مریضوں یا پھر اندرونی طور پر معدے اور آنتوں میں خون کے  رساؤ میں یا پھر بہت زیادہ خون کے بہہ جانے والے مریضوں میں کیا جاتا ہے۔

'پلیٹلیٹس کو ٹرے میں رکھے رہنا دیا جاتا ہے'

پلیٹلیٹس کو ٹرے میں بغیر ہلائے کم ازکم 1 گھنٹے کے لیے ٹرے میں رکھ دیا جاتا ہے۔ بعد میں اسے ایسی مشین میں رکھ دیا جاتا ہے جو پلازمہ کو جمنے سے بچانے کے لیے آہستہ آہستہ آگے پیچھے حرکت دیتی رہتی ہے۔ پلیٹلیٹس ایک ہفتے کے اندر اندر قابل استعمال رہتے ہیں۔ پلیٹلٹس کا استعمال سرجری اور اعضا کی پیوندکاری میں ہوتا ہے۔

'پلازمہ کو جما دیا جاتا ہے'

پلازمہ کو 27 ڈگری والے مخصوص فریزر میں رکھ دیا جاتا ہے۔ وہاں پلازمہ 45 منٹ کے اندر اندر جم جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 24 گھنٹے کے اندر اندر عطیہ شدہ پلازمہ ایک سال کے لیے استعمال کے قابل رہ سکتا ہے۔ پلازمہ کا استعمال عام طور سے جلنے یا کسی حادثے کے شکار مریضوں میں کیا جاتا ہے اس کے علاوہ جگر کے امراض  میں بھی پلازمہ کا استعمال ہوتا ہے۔

'سیمپل ٹیوب کا تجزیہ'

خون کے مختلف اجزا میں علیحدہ ہونے کے مرحلے کے دوران عطیہ شدہ خون کا نمونہ  ٹیسٹ اور ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے اسکریننگ سے گزرتا ہے۔ خون کے نمونے میں کسی بھی قسم کے وائرس، بیکٹیریا یا انفیکشن کی صورت میں عطیہ شدہ خون کو ضائع کر دیا جاتا ہے۔

'عطیہ شدہ خون کی منزل، کسی ضرورت مند کی زندگی'

عطیہ شدہ خون کا تمام ٹیسٹ اور اسکریننگ کے مراحل میں کامیابی سے گزر جانے کے بعد یہ اسپتال میں کسی ضرورت مند کی زندگی بچانے کے کام آتا ہے۔

اسپتالوں میں خون کی ضرورت ہمہ وقت رہتی ہے۔ اس لیے ایک صحت مند انسان کو خون عطیہ کرنا چاہیے ،اس سے کسی ضرورت مند کی زندگی بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔

مزید خبریں :