شدید گرمی سے بچنے کیلئے عمارتوں کے تخیلاتی ڈیزائن

گھر کی چھت پر سوئمنگ پول کا تصور ۔فوٹو کریڈٹ ؛ بورڈ پانڈا

گرمی کی شدت کا مقابلہ کرنے کے لیے لوگ کیا کچھ نہیں کرتے۔ ٹھنڈا ٹھار پانی پیتے ہیں، ائیر کنڈیشن لگواتے ہیں اور ٹھنڈے مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ غرض یہ کہ اپنی اپنی بساط کے مطابق جس سے جو کچھ بن پڑتا ہے وہ کرتے ہیں۔

کچھ لوگو ں نے عملی طور پر تو کچھ بھی نہیں کیا لیکن گرمی کی شدت کا مقابلہ کرنے کے لیے تخیل کا سہارا لیتے ہوئے گھروں کے ایسے ڈیزائن تیار کیے جو گرمی کے موسم میں حدت کی شدت سے بچنے کے لیے تقریباً ہر ایک کی خواہش ہو سکتے ہیں۔

جیسے کہ سمندر کنارے ایک گھر، گھر کی چھت پر ایک سوئمنگ پول، سمندر کی یخ بستہ گہرائیوں میں ایک گھر۔ انہیں سوچ کر ہی آدھی گرمی ختم ہو جاتی ہے۔

اینٹی ریئلٹی یعنی حقیقت کے برعکس، ایک تخیلاتی پیج نے ایسی ہی جگہوں کا تصور پیش کیا ہے۔

ایک تصوراتی گھر جس کا نام سمر ہاؤس رکھا گیا ہے۔ اس گھر کی پیالہ نما چھت بطور سوئمنگ پول استعمال ہو سکتی ہے۔ اس میں بیٹھ کر آپ تپتے ہوئے سورج میں تیراکی کریں اور ساتھ میں سمندر کا نظارہ بھی کریں۔

سوئمنگ پول کی چھت والے گھر میں رہائش کا مناسب انتظام موجود ہے۔فوٹو کریڈٹ ؛ بورڈ پانڈا

اینٹی ریئلٹی کے ایڈمن کے مطابق انہوں نے چھت کے عام استعمال کے برعکس الٹ استعمال کا تصور دیا ہے۔ اس گھر میں 3 کمرے ہیں جن میں ایک کچن، ایک باتھ روم اور ایک رہائش کا کمرہ ہے۔

اینٹی ریئلٹی نے صرف یہ ایک نہیں بلکہ کئی تخیلاتی ڈیزائن پیش کیے ہیں۔

گرمی سے بچنے کے لیے سمندر کے کنارے خوبصورت تخیلاتی ڈیزائن۔ فوٹو کریڈٹ ؛ بورڈ پانڈا

یہ تمام ڈیزائن ایسے ہیں جنہیں دیکھ کر ہی ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے، اب ذرا سوچیں کہ اگر یہ حقیقت کا روپ ڈھال لیں تو کیسی گرمی اور کہاں کی گرمی۔

ان ڈیزائن کی تیاری میں کمپیوٹر سوفٹ ویئر کی مدد لی گئی ہے۔ فوٹو کریڈٹ ؛ بورڈ پانڈا

ان ڈیزائنز میں ایک بات عام ہے کہ یہ تخیلاتی عمارتیں سمندر کے کنارے بنائی گئی ہیں۔

اینٹی ریئلٹی کے ایڈمن کا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن بناتے وقت خیال رکھا گیا کہ ان میں سے کوئی بھی تصور پہلے سے موجود نہ ہو اور حقیقت کے برعکس ہو۔ یہ ڈیزائن کمپیوٹر سوفٹ ویئر کی مدد سے تیار کیے گئے ہیں۔


سمندر کی گہرائیوں اور آسمان کی بلندیوں میں بنے ہوئے گھر۔ فوٹو کریڈٹ ؛ بورڈ پانڈا

اب یہ ڈیزائن حقیقت کا روپ ڈھال بھی سکتے ہیں یا صرف یہ ایک خوبصورت تخیل ہی ہیں اس کا بارے میں تو کوئی انجینئر ہی اپنی رائے دے سکتا ہے۔