42,000 سال پرانے فوسل سے خون مائع حالت میں دریافت

سائنسدانوں کے مطابق یہ اب تک ملنے والا بہترین حالت میں فوسل ہے۔ فوٹو کریڈٹ : بی بی سی 

روسی سائنسدانوں کو 42,000 سال پرانے گھوڑے کے بچے کی منجمند لاش سے مائع خون اور پیشاب کے نمونے ملے ہیں۔

تحقیق کے مطابق یہ گھوڑے کا بچہ سائیبریبا کے ورخویانسک کے علاقے میں مرا تھا۔

روس کی نارتھ ایسٹرن فیڈرل یونی ورسٹی کے ماموتھ میوزیم کے ڈائریکٹر سیمون گرگوریو کے مطابق امید کی جا رہی تھی کہ پوسٹ مارٹم کے دوران جانور کے جسم سے نکالے گئے مائع کی مدد سے ناپید ہو جانے والی جانوروں کی نسل کی کلوننگ میں مدد مل سکتی ہے لیکن ایسا تبھی ہو سکتا ہے جب فوسل سے لال خون کے خلیے مل جائیں۔

میوزیم کے محققین کو 'باٹاگائیکا' کے آتش فشاں کی زیر زمین منجمند سطح سے یہ قدیم فوسل 2018 میں موسم سرما کے دوران ملا تھا۔

گرگوریو نے سی این این کو بتایا کہ فوسل کو دیکھ کر لگتا ہے کے مرتے وقت گھوڑے کے بچے کی عمر تقریباً دو ہفتے تھی اور اس کی موت کی وجہ کیچڑ میں ڈوبنا کہی جا سکتی ہے، پھر یہ زیر زمین منجمند سطح کا حصہ بن گیا۔

سائنسدان اس فوسل نایاب نسل کی کلوننگ کی امید کر رہے ہیں۔ فوٹو کریڈٹ : بی بی سی 

انہوں نے مزید بتایا کہ لاش کے پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ لاش انتہائی محفوظ حالت میں ہے یہاں تک کہ لاش پر کافی حد تک بال بھی موجود ہیں۔ خصوصاً سر اور ٹانگوں پر، یہ انتہائی نایاب حالت ہے۔

سائنسدان نے مزید کہا کہ فوسل میں سے خون اور پیشاب مائع حالت میں مل جانا بھی نایاب ہے کیونکہ اس سے قبل 11,700 برس پرانے ایک فوسل میں یہ پائے گئے تھے۔

گرگوریو کا کہنا ہے کہ  قانون فطرت کے مطابق فوسل چاہے کتنی بھی اچھی حالت میں ہوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی رگوں میں دوڑنے والا خون جمنا شروع ہو کر پاوڈر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

ماموتھ میوزیم کی جانب سے جون 2020 سے ستمبر تک اس قدیم گھوڑے کی نمائش جاپان بھر میں کی جائے گی۔

مزید خبریں :