16 مئی ، 2019
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ جب یہ حکومت آئی تو ملک پر31 ہزار ارب روپے کا قرض تھا، زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے بھی کم ہوچکے تھے، درآمدات اور برآمدات کا فرق 20 ارب ڈالر سالانہ سے زیادہ ہوچکا تھا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں حفیظ شیخ نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کم شرح سود پر چھ ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے، اس معاہدے میں تین چار چیزیں ایسی ہیں جو پاکستان کے کمزور طبقے کے فائدے میں ہیں۔
مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے گورنر ہاؤس کراچی میں تاجروں کو آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں بریف کیا اور ان سے بجٹ تجاویز لیں۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ مشکل ہے، کوشش ہوگی عوام کی بنیادی ضروریات متاثر نہ ہوں، آئی ایم ایف نے این ایف سی ایوارڈ پر بات کی اور نہ یہ اُن کا حق ہے۔ معاہدے کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک سے دو سے تین ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے نہ این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر بات کی اور نہ ہی یہ انکا حق ہے۔ ڈالر کی قدر میں اضافے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا نہیں بلکہ اسٹیٹ بینک کا دائرہ اختیار ہے۔
عبدالحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ 300 یونٹس تک بجلی کھپت والے چھوٹے صارفین کیلیے 216 ارب روپے سبسڈی دیں گے تاکہ بجلی قیمت میں اضافے کا ان پر اثر نہ ہو۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ مشکل بجٹ میں غریبوں پر اثر کم کرنے اور ان کی بنیادی ضروریات متاثر نہ ہونے کیلیے بھرپور کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم میں مختلف ریٹس پر کالادھن سفید کیا جاسکتا ہے اور سب سے کم ریٹس رئیل اسٹیٹ میں کالادھن سفید کرنے کیلئے ہیں۔