دنیا
Time 13 جون ، 2019

افغان امن عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے میں پاکستان کےکردار کو سراہتے ہیں: امریکا

پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت پیچیدہ اور نتیجہ خیز رہے ہیں: ایلس ویلز۔ فوٹو: فائل

جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی امریکی نائب سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔

ایلس ویلز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چین اور ایران سے متصل جنوبی ایشیائی خطہ امریکی قومی سلامتی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، جنوبی ایشیا کو امریکی کمپنیوں کے لیے تجارتی اور سرمایہ کاری شعبوں میں بھی بہت اہمیت حاصل ہے۔

پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت پیچیدہ اور نتیجہ خیز رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیائی اسٹریٹیجی کے تحت افغان امن عمل کے لیے پاکستان کا تعاون حاصل کرنے پر زور رہا ہے، افغان امن عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے میں پاکستان کےکردار کو سراہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا دونوں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی اہمیت سمجھتے ہیں، امریکا کو پاکستان کی جوہری سرگرمیوں پر تحفظات ہیں۔

جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی امریکی نائب سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگرد گروپوں اور ان کے اثاثوں کو منجمد کرنے جیسے اہم اقدامات کیے، پاکستان ان اقدامات کو جاری رکھتے ہوئے منطقی انجام تک بھی پہنچائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لشکر طیبہ اور جیشِ محمد تنظیمیں سرگرم رہیں تو دنیا کے لیے مستقل خطرہ رہیں گی، جیش محمد کے سربراہ پر اقوام متحدہ کی پابندی سے دنیا کو پیغام ملا ہے کہ دنیا دہشتگردی برداشت نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ناقابل واپسی اور مستحکم اقدامات کے خواہاں ہیں، خطے میں استحکام کے لیے پاکستان دہشتگرد گروپوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ افغانستان کو دہشت گردوں سے پاک پُر امن بنانے کے لیے ابھی بہت کام کرنا ہے اور افغان امن عمل میں پاکستان سے تعمیری کردار جاری رکھنے کی توقع ہے۔

پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تعلقات کی تعمیر نو کے لیے دو نکات مفاہمت اور انسداد دہشتگردی بہت اہم ہوں گے۔

ایلس ویلز نے کہا کہ پاک امریکا اچھے تعلقات علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کے ضامن ہیں، گزشتہ برس پاک امریکا تجارتی حجم بلند ترین سطح 6 ارب ڈالر سے زائد پر پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے 2020 بجٹ میں پاکستان کے لیے عسکری امدادی فنڈ شامل نہیں، بجٹ میں پاکستان سے متعلق سویلین امدادی پروگراموں پر توجہ ہو گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کا عدم پھیلاؤ، انسداد دہشتگردی سے متعلق قوانین، پاک امریکا تجارتی تعلقات امدادی پروگرام کے اہم نکات ہیں۔

مزید خبریں :