بجٹ میں مزید بہتری کی جاسکتی ہے: مشیر خزانہ حفیظ شیخ

فائل فوٹو: حفیظ شیخ

کراچی: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہےکہ یہ بجٹ کئی لوگوں سے مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے اور اس میں مزید بہتری کی جاسکتی ہے۔

کراچی میں معیشت اور بجٹ پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان میں تیسرا جمہوری دور چل رہا ہے، پاکستان میں معاشی ترقی کا دور چار سال سے زائد نہیں رہا، ہم نے 70 سال میں دنیا سے کاروباری مراسم استوار نہیں رکھے، ہمیں اندرونی اور بیرونی سطح پر مسائل ہیں، ہمیں دوست ملکوں سے رقم لے کربیرونی ادائیگیاں کرنا پڑیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف جانے کا مقصد 6 ارب کم شرح سود پر قرض لینا تھا، آئی ایم ایف جا کر ہم دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہم اپنے وسائل میں رہنا چاہتے ہیں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں مزید بہتری کی جاسکتی ہے، یہ بجٹ کئی لوگوں سے مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے، بجٹ میں درآمدات کم کرکے برآمدات بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے اور برآمدات بڑھانے کے لیے سبسڈی دی گئی ہے، خسارہ کم کرنے کے لیے 5500 ارب کا ہدف طے کیا ہے۔

حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ سب کوٹیکس دینا ہے، اگر اس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو، ہم نے بجٹ میں نان فائلر کا تصور ختم کردیا ہے، ہمیں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا ہے، ٹیکس دینے والوں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں بڑھا سکتے، کس نے قرض لیا وہ ماضی کی بات ہے، واجبات ادا کرکے ریاست کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پورا کرنی ہیں، حکومت میں رہتے ہوئے برداشت کی عادت ڈالنی چاہیے، حکومت کی کوشش ہونی چاہیے کہ مشکل وقت کا دورانیہ کم سے کم رکھا جائے۔

اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہناتھا کہ میرے لیے اعزاز ہےکہ مجھے ملک کی خدمت کا موقع ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کا مقصد مہنگائی کو کم کرنا ہے، مہنگائی اسٹیٹ بینک کے نوٹ چھاپنے سے ہوتی ہے جب کہ شرح سود مہنگائی کے سدباب کرنے کا آلہ ہے جسے اسٹیٹ بینک استعمال کرتا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ نے بتایا ہے کہ یکم جولائی سے حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی۔

مزید خبریں :