دنیا
Time 22 جولائی ، 2019

اسرائیل نے مغربی کنارے پر فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنا شروع کردیا

فوٹو: بشکریہ بی بی سی

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے پر قائم فلسطینیوں کے گھروں کو غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر مسمار کرنا شروع کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق مسمار کیے جانے والے گھروں کے متاثرین کا کہنا تھا کہ انہیں فلسطینی حکام کی جانب سے تعمیرات کی اجازت دی گئی تھی اور یہ اسرائیل کی مغربی کنارے پر قابض ہونے کی کوشش ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے ان عمارتوں کو تعمیرات پر عائد پابندی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق صور باہر کے مغربی کنارے پر آباد وادی حمص میں پیر کے روز کیے جانے والے آپریشن میں ایک ہزار کے قریب اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے بھاری مشینری کے ساتھ حصہ لیا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ بے گھر کیے جانے والے فلسطینیوں میں 9 مہاجرین ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں جب کہ بلڈنگوں کو مسمار کرنے سے ان میں رہنے والے 350 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

فلسطینی وزیراعظم محمد شتیہ نے اسرائیلی جارحیت پر جرائم کی عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کارروائی مقبوضہ بیت المقدس کے لوگوں کو ان کے گھروں اور زمین سے زبردستی بے دخل کرنے کا ایک تسلسل ہے جو ایک جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا ہےکہ وہ گھروں کو توڑنے پر عملدرآمد فوری روک کر فلسطینیوں کے لیے منصفانہ پالیسی بنائے۔

واضح رہےکہ اسرائیل نے 1967 میں مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے پر قبضہ کیا اور اس کا مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے سے الحاق کیا البتہ بین الاقوامی قوانین میں دونوں علاقوں کو ایک مقبوضہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :