کہیں آپ کے بچے بھی موبائل یا ٹیبلٹ کا استعمال تو نہیں کرتے؟

ماہرین نے 2 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے اسے بالکل ممنوع قرار دیا ہے کیونکہ اس کے صحت اور دماغ پر خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ 

ماہرین نے 2 سال سے کم عمر کے بچوں کے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ انہیں گیجٹس یا اسکرین کا استعمال ہر گز نہ کرنے دیں۔

الیکٹرانک ڈیوائس پر اسکرین کے استعمال میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے جن میں اسمارٹ فون، آئی پیڈ، اور دیگر گیجٹس شامل ہیں۔ ماہرین نے 2  سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے اسے بالکل ممنوع قرار دیا ہے کیونکہ اس کے صحت اور دماغ پر خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

’یو کیو اسکول آف پبلک ہیلتھ‘ کے پروفیسر لیھ ٹوتھ کا کہنا ہے کہ یہ بات بہت خطرناک ہے کہ والدین 2 سال سے بھی کم عمر کے بچوں کو موبائل فون کی اسکرین دکھاتے ہیں اور انہیں استعمال کرنے سے نہیں روکتے۔

 تحقیق کے مطابق ایک سال سے بھی کم عمر کے بچے دن کا ایک گھنٹہ اسکرین کا استعمال کرکے گزارتے ہیں۔ اسی طرح ایک سے 3 سال تک کے بچوں کی بات کی جائے تو ان کا روزانہ اسکرین پر وقت گزارنے کا دورانیہ 94 منٹ ہے۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے صحت اور مختلف ممالک نے 2 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے اسکرین کے استعمال کو سختی سے منع کرنے کی ہدایت جاری کر رکھی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں تمام والدین کو آگاہ کرنا ہے کہ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنا بچے کی صحت اور اس کی نشونما کے لیے نقصان دہ ہے۔

موبائل فون اور آئی پیڈ پر وقت گزارنے والے بچے جسمانی مشقت سے دور ہوجاتے ہیں۔ جہاں بچوں کی عمر بھاگنے دوڑنے کی ہے وہ موبائل کی اسکرین سے جُڑ کر بیٹھ جاتے ہیں جو کہ ان کی صلاحیتوں کو محدود بلکہ کسی نہ کسی حد تک ختم کردیتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جن والدین کے بچے گیجٹس پر زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کے والدین معاشی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں یا ان کے پاس کرنے کو کچھ زیادہ نہیں ہوتا اسی لیے وہ اپنے کمروں میں الیکٹرانک ڈیوائس رکھتے ہیں جس سے اس کے استعمال میں بھی اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ لگا تار 30 منٹ موبائل یا آئی پیڈ کا استعمال کرنے والے بچوں کو اس کی عادت ہوجاتی اور وہ اسکرین سے ہٹ نہیں سکتے جس کی وجہ سے بچوں میں موٹاپے کی بیماری، ذہنی کمزوری، قدرتی صلاحتوں کا فقدان دیکھنے میں آیا ہے۔

مزید خبریں :