دنیا
Time 08 اگست ، 2019

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار


نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کشمیر میں بھارتی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی پابندیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ کشمیر میں حالیہ صورتحال کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، کشمیر میں اقوام متحدہ کا مؤقف سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چارٹر کے اصولوں پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدے کی رو سے بھی کشمیر کا حل پر امن طریقے اور سلامتی کونسل کے چارٹر کے مطابق ہونا قرار پایا تھا۔

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے مزید کہا کہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں پر بھی تشویش ہے، پابندیاں اور قدغنیں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فریقین جموں و کشمیر کے معروضی حالات اور زمینی حقائق تبدیل کرنے سے گریز کریں۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے اب یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

پاکستان کا رد عمل

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے سمجھوتہ ایکسپریس ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کردیا۔

کشمیر میں اب کیا ہورہا ہے؟

بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔

بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں 6 کشمیری شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج نے 8 اگست کو کشمیر میں احتجاج کرنے والے تقریباً 500 کشمیریوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے جبکہ حریت قیادت سمیت بھارت کے حامی رہنما محموبہ مفتی اور فاروق عبداللہ بھی نظر بند ہیں۔

مزید خبریں :