دنیا
Time 13 اگست ، 2019

مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کو روکنے کیلئے مسلسل 9 ویں روز بھی کرفیو برقرار

مواصلاتی نظام کی معطلی اور مسلسل کرفیو کے باعث لوگوں کو بچوں کیلئے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے: کشمیر میڈیا سروس  — فوٹو: فائل 

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کو روکنے کیلئے مسلسل نویں روز بھی کرفیو برقرار ہے۔

بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت صدارتی حکمنامے کے ذریعے ختم کردی تھی جس کے بعد سے ہی وادی میں احتجاج کو روکنے کیلئے قابض فوج نے کرفیو نافذ کررکھا ہے۔ 

مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل نویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل طور پر معطل ہے۔ قابض انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروس بند کررکھی ہیں جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کیلئے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

گزشتہ روز عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رہا جس کے باعث کشمیری مسلمانوں کی اکثریت عید کی نماز اور سنت ابراھیمیؑ ادا کرنے سے محروم رہی۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف کئی روز سے کشمیریوں کا احتجاج جاری ہے۔

گزشتہ دنوں بھی کشمیریوں کی بڑی تعداد بھارتی حکومت کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھی اور شدید احتجاج کیا تھا۔ 

احتجاج میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ 

غاصب بھارتی فوج نے مظاہرین پر گولیوں، پیلٹ گنز اور آنسوگیس کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک 6 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

پاکستان کا رد عمل

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تو وہیں اب لاہور سے دہلی جانے والی دوستی بس سروس اور لاہور سے امرتسر جانے والی امرتسر بس سروس بھی بند کردی ہے۔

چین کا بھارتی اقدام پر مؤقف

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر 'شدید تشویش' ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے سرحدی علاقے میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح اور مستقل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا قانون یکطرفہ تبدیل کرکے ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایسے اقدامات ناقابل قبول اور کبھی قابل عمل نہیں ہوسکتے۔

ترجمان کے مطابق بھارت سرحدی معاملات پر بیان اور عمل میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور بھارت چین سے کیے گئے معاہدوں پر قائم رہے، بھارت ایسے کسی بھی عمل سے باز رہےجو سرحدی امور کو مزید مشکل بنادے۔

مزید خبریں :