بلاول کی تاریخی گواہی

فوٹو: فائل

دو سال سے شاید زائد عرصہ ہوا چاہتا ہے، مکلی کرکٹ اسٹیڈیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کے وارث قوم پرست نواسے نے پاکستانیوں کو ایک ملکی سچائی سے خبردار کیا تھا، وہ مائنڈ سیٹ جو قبائلی عصبیت اور زرخیز زمینوں کے باسیوں کی مذہبی جذباتیت سے تشکیل پایا، وہ مائنڈ سیٹ جس نے پاکستان کے گلی کوچوں میں عدم تحمل و برداشت کے باعث حق بات کہنے کی گنجائش ختم کر دی وہ ذہنی تشکیل جس نے اقلیتوں کی حد درجہ سختی کے ساتھ نفی کی۔

وہ فکری رحجان جو پاکستانی ریاست اور پاکستانی معاشرے کو زندگی کی ویرانیوں اور خونچکاں وادیوں میں ہانکنا چاہتا ہے، وہ مائنڈ سیٹ جس کا پورا حیاتیاتی نقشہ ہم پاکستانیوں کے قریب سے ہو کے بھی نہیں گزرا، ڈھانچے سے پاکستان کے اندر موجود بعض مذہبی جماعتیں اور عناصر تقریباً کلی حد تک اتفاق کرتے ہیں، وہ مائنڈ سیٹ جس نے افواج پاکستان کے شہداء کی توہین کی، وہ مائنڈ سیٹ جس کی مذہبی اجارہ داریوں نے ان کے معیار زندگی کے تمام معمولات میں امراء روساء کو بھی حیرت زدہ کر دیا، بلاول بھٹو زرداری نے اسی مائنڈ سیٹ کا نقشہ کھینچا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا ’’ڈرو اس وقت سے جب پوری قوم تمہارے خلاف اکٹھی ہو کر دمادم مست قلندر کا نعرہ بلند کر دے گی اور تمہیں بھاگنے کا راستہ نہیں ملے گا، تم لاشوں کے ڈھیر لگا کر جنت کے دروازے کھولنا چاہتے ہو، ایسا ممکن نہیں، اگر تم سمجھتے ہو دہشت گردی کر کے مجھے بھی دوسروں کی طرح خاموش کرا لو گے تو یہ تمہاری بھول ہے، تمہیں ہر قدم پر میری للکار کا سامنا کرنا پڑے گا میں تمہیں عبرت کا ایسا نشان بنا دوں گا کہ تمہارے جنازے کے لیے ایک کندھا بھی نہیں ملے گا، جن کا مقصد عوام کے خون پر اپنے قوانین نافذ کرنا ہے، بدقسمتی سے ہمیں غلط تاریخ پڑھائی گئی، اسلام کے نام پر ہمارے مذہب کا چہرہ بگاڑ دیا گیا۔

ہمارے معتدل مذہب کو انتہاء پسندی کے روپ میں دنیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ ہم دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ہمارا ملک، ہماری تہذیب، ہماری ثقافت اور ہماری میراث انتہائی خطرے میں ہے۔ ہمیں جھوٹی تاریخ پڑھانے والو، یہ مت بھولو کہ قرآن پاک کا سب سے پہلا ترجمہ سندھی زبان میں کیا گیا۔ شریعت کی پابندی کرنا ہے تو میثاق مدینہ کی پابندی کرو۔ ہم پر اپنا خود ساختہ قانون نافذ کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دو۔

دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ان کے قوانین نافذ ہو جائیں تو وہ ہمارے میلے، فیسٹیول سمیت ہمارے تہذیبی ورثے کو اپنی جہالت کی نذر کر دیں۔ وہی سلوک کیا جائے گا جو زیارت میں قائداعظمؒ کے گھر کے ساتھ کیا گیا۔ نظریاتی اور جسمانی طور پر پاکستان پر حملہ آور جن طالبان گروہوں کا بلاول نے نقشہ کھینچا تھا۔ وہی زمینی حقیقت ہے۔

پاکستان کے اندر ان طالبان گروہوں کی حامی جماعتیں اور ان کے پیروکار بھی پوری شدومد اور طاقت سے موجود ہیں۔ بلاول نے اس زمینی حقیقت کو اب یا کبھی نہیں، کے بیانیے میں بیان کر دیا ہے۔

بلاول کی یہ تاریخی گواہی ہی فیصلہ کن کردار ہے۔ جو لوگ، خواہ وہ حکمران ہیں یا کوئی اور، اس زمینی حقیقت کو کسی بھی طریقے سے ملفوف رکھنا چاہتے ہیں، آپ یقین رکھیں وہ اپنے ساتھ ہمیں بھی تاریخ کے کوڑے دان پر قربان کرنے کے خواہاں ہیں۔

میری رائے کی حد تک آپ کے لیے بھی ان واقعات کا جاننا ناگزیر ہے۔ گو تاریخ نے اب ان گروہوں کا راستہ بند کر دیا ہے مگر پاکستانیوں کو اپنا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے ایسے گروہوں کو ہمیشہ یاد رکھنا ہو گا جو وطن عزیز کو 1973کے آئین کے بجائے خود ساختہ نظریاتی جبریت پر چلانے کی منصوبہ بندیاں کرتے رہے جس سے ملک کو اندرونی اور بیرونی دونوں سطحات پر بے پناہ نقصان پہنچا۔ دعا ہے اب کبھی ایسا نہ ہونے پائے۔

مزید خبریں :