پولیس اہلکار کی غفلت سے تھانہ بم دھماکے کا نشانہ بنتے بنتے رہ گیا

پولیس اہلکار نے سڑک سے ملی لاوارث موٹر سائیکل چیک کیے بغیر تھانے میں لے جا کر کھڑی کر دی جس میں 4 کلو وزنی دیسی ساختہ بم نصب تھا — فوٹو:فائل 

کراچی میں پولیس اہلکار کی غفلت کی وجہ سے قائد آباد تھانہ بم دھماکے کا نشانہ بنتے بنتے رہ گیا۔

پولیس اہلکار نے گزشتہ روز سڑک سے ملی لاوارث موٹر سائیکل چیک کیے بغیر تھانے میں لے جا کر کھڑی کر دی جس میں 4 کلو وزنی دیسی ساختہ بم نصب تھا۔

دیسی ساختہ بم میں بال بیئرنگ بھی موجود تھے جسے بعدازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنایا۔

ٹائم بم پر تقریباً ساڑھے 12 بجے کا وقت فکس تھا، تحقیقاتی ذرائع

تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جس موٹر سائیکل سے بم ملا اس پر تقریباً ساڑھے 12 بجے کا وقت فکس تھا۔

ذرائع کے مطابق موٹرسائیکل ایک ہوٹل کے نزدیک کھڑی کی گئی تھی جہاں پولیس اہلکار دوپہر کا کھانا کھانے آتے ہیں۔

دیسی ساختہ بم ٹائمر ڈیوائس تھا، اس پر تقریباً ساڑھے 12 بجے کا ٹائم نصب تھا، بم نہیں پھٹا بلکہ صرف ڈیٹونیٹر میں دھماکا ہوا جو ایک پٹاخے کا دھماکا لگا۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق شام تک موٹرسائیکل لاوارث کھڑی رہی پھر پولیس ہیلپ لائن 15 کی اطلاع پر تھانے منتقل کی گئی۔

ڈاکٹر کے قتل اور موٹرسائیکل بم کی ٹائمنگ کی خاص اہمیت ہے

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر حیدر عسکری کو بھی دوپہر ساڑھے 12 بجے کے قریب گھات لگاکر قتل کیا گیا۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق شہر میں ماہر امراض قلب کا قتل اور قائد آباد سے ملنے والی موٹرسائیکل میں بم کے واقعات کی تحقیقات حساس ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کررہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر حیدر عسکری کو گزشتہ روز صبح تقریباً ساڑھے 12 بجے گھات لگاکر نشانہ بنایا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ دونوں وارداتوں کی ٹائمنگ کی خاص اہمیت ہے کیوں کہ گزشتہ روز کشمیر سے یکجہتی کیلئے دوپہر12 سے ساڑھے 12 بجے مظاہرے کیے گئے تھے، اس پہلو سمیت مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر پورے ملک میں ’کشمیر آور‘ منایا گیا اور پوری قوم نے 12 سے ساڑھے 12 بجے گھروں سے نکل کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

مزید خبریں :