حاملہ خواتین میں موٹاپے کی شرح میں ہوش رُبا اضافہ

ایک تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں نصف سے زیادہ حاملہ خواتین موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہوتی ہیں۔

 نیشنل میٹرنٹی اینڈ پیرنٹل یونٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حاملہ خواتین اپنی پریگیننسی کی شروعات میں ہی زائد وزن کے مسئلے سے دوچار ہوتی ہیں جس کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

 این ایچ ایس کے مطابق زیادہ وزن ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے پیچید گیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

اس نئی رپورٹ کے مطابق 714,000 جن حاملہ خواتین کو لے کر یہ رپورٹ بنائی گئی ان میں 309,854 خواتین پہلے سے ہی وزن بڑھنے کے مسئلے سے دوچار تھیں اور 18,379 ایسی تھیں جن میں موٹاپا کسی بیماری کا اشارہ دے رہا تھا۔

این ایچ ایس کے مطابق دوران حمل زائد وزن اسقاط حمل، پیدائش سے پہلے موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اگر حاملہ عورت خصوصا 30 سال سے زائد عمر کی عورت کا باڈی ماس انڈیکس تین گنا زیادہ بڑھ جائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھا دیتا ہے۔

 رائل کالج کے بچوں کے ماہر ڈاکٹر کے مطابق زائد وزن والے والدین کے بچے بھی موٹاپے کا شکار ہوسکتے ہیں اور ایسے بچوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

 دوران حمل خواتین اور ڈلیوری کے بعد بہترین معاونت فراہم کرنے سے ماں اور بچے دونوں کی صحت کے حوالے سے اچھے نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

مزید خبریں :