زلزلے سے متاثرہ افراد کو "سائیکولوجیکل تھراپی" کی فوری ضرورت ہے

24 ستمبر کو آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلے سے متاثر افراد میں بھی شدید صدمے سے دوچار ہونے کا امکان ہے ،فوٹو : اے ایف پی

ذہنی صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلے سے متاثرہ افراد  کی بحالی کے ساتھ انہیں ’سائیکولوجیکل تھراپی‘ کی بھی ضرورت ہے۔

آزاد کشمیر میں گذشتہ منگل کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 39 افراد جاں بحق اور 600 سےزائد زخمی ہوچکے ہیں جب کہ درجنوں کی تعداد میں گھر، دکانیں اور عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد فوری طور پر ان کی بحالی اور امداد کا کام تو شروع ہوگیا ہے تاہم ایک پہلو ایسا ہے جوریاستی اداروں کی جانب سے ہمیشہ نظر انداز کردیا جاتا ہے اور وہ ہے صدمے سے دوچار متاثرہ افراد کی ذہنی صحت کا جو کہ ایسی مشکل صورتحال میں شدید متاثر ہوتی ہے۔

آفات کے نتیجے میں ہونے والے حادثات سے اکثر لوگ  بغیر کسی مدد کے گزر جاتےہیں۔ لیکن کچھ لوگوں میں یہ المناک سانحے جسم اور ذہن میں کچھ ایسی کیفیت پیدا کرتے ہیں جو مہینوں اور سالوں جاری رہ سکتی ہے۔ اس کیفیت کو پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر  ( پی ٹی ایس ڈی)   کہتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کے نتیجے میں ہر عمر کے افراد کو ذہنی صدمہ پہنچ سکتا ہے،24 ستمبر کو آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلے سے متاثر افراد میں بھی شدید ذہنی صدمے سے دوچار ہونے کا امکان ہے۔

ماہرین کے مطابق قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں سب سے زیادہ نوجوان نفسیاتی عوارض کا شکار ہوتے ہیں۔ آفات کے نتیجے میں ہونے والے حادثات کے ذہنی صحت پر اثرات کی مدت کچھ دن سے لے کر تاحیات بھی ہوسکتی ہے ،اور ایسا ہونا نا صرف ان کی صحت کیلئے خطرناک ہوتا ہے بلکہ اس سے ان کا کیریئر اور ساری زندگی متاثر ہوجاتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق صدمے کی شدت پر مختلف عوامل اثرانداز ہوتے ہیں جن میں عمر ، جنس ، حادثے کی شدت، ہونے والے نقصان کی مالیت اور حادثے میں انتقال کرجانے والے افراد سے ان کے تعلق کی نوعیت شامل ہیں۔

متاثرہ افراد میں شدید قسم کے ذہنی اور نفسیاتی امراض میں مبتال ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور ایسے افراد شدید قسم کی افسردگی، ذہنی دباؤ، اضطراب اور مختلف قسم کے فوبیا کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صدمات سے دوچار افراد کی معمول کی زندگی بھی شدید متاثر ہوسکتی ہے، ایسے افراد شدید ڈپریشن ،غصے اور افسردگی کا شکار ہوتے ہیں اور عدم خود اعتمادی کی وجہ سے ان کیلئے کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ جس کے باعث ان کی سماجی زندگی تباہ ہو کر رہ جاتی ہے۔

متاثرہ افراد کی کیسے مدد کی جائے؟

  1. متاثرہ افراد کے ساتھ حادثے سے متعلق سچائی کے ساتھ کھل کر گفتگو کی جائے۔
  2. متاثرہ شخص کو یقین دلایا جائے کہ وہ اب محفوظ ہے، خاص طور پر بچوں پر خصوصی توجہ دی جائے تو اس کے مفید اثرات سامنے آسکتے ہیں۔
  3. آفات میں جو بھی نقصان ہوا ہے اسے سمجھا جائے اور متاثرہ شخص کو حوصلہ دیا جائے کہ اس صورتحال سے باہر آنے میں کچھ وقت لگے گا۔
  4. متاثرہ شخص کی زندگی کو معمول پر آہستہ آہستہ لایا جائےا ور کوشش کی جائے کہ وہ شخص خود ہمت کرے اور زندگی کے معمولات میں شامل ہو۔
  5. ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ خود کو پرسکون کرنے کیلئے خاندان کے ہمراہ وقت نکالیں ،چہل قدمی بھی اس حوالے سے بہترین ہوسکتی ہے۔
  6. متاثرہ افراد کی بات کو سننا چاہیے اور انہیں کھل کر دل کی باتیں کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے ، خاص طور پر بچوں کو ضرور موقع دیں تاکہ وہ اپنے جذبات کا کھل کا اظہار کرسکیں۔

ذہنی امراض کی ماہر ثنا واثق نے جیو ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حکومت اہم کردار اداکرسکتی ہے، ذہنی صحت کے اہم موضوعات پر ویڈیوز بنانی چاہئیں جب کہ ہنگامی صورتحال میں کام کرنے والے رضا کاروں میں ایسے افراد بھی ہونے چاہئیں جو کہ متاثرہ افراد کو درپیش ذہنی مسائل پر بھی کام کرسکیں۔

ثنا واثق کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بھی ذہنی امراض اور نفسیاتی مسائل پر مشاورت کیلئے ماہرین مقرر ہونے چاہئیں اس طرح بڑی تعداد میں نوجوانوں کو رہنمائی فراہم کرکے انہیں بہت سے مسائل سے بچایا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :