پاکستان
Time 28 ستمبر ، 2019

’کشمیر کسی اور مذہب کے ماننے والوں کا معاملہ ہوتا تو دنیا کا ردعمل کچھ اور ہوتا‘

دنیا کو بھارت کی بڑی مارکیٹ کے دباؤ میں آنے کے بجائے انسانیت کو اہمیت دینی چاہیئے، شاہ محمود قریشی — فوٹو:فائل

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کشمیر کسی اور مذہب کے ماننے والوں کا معاملہ ہوتا تو دنیا کا ردعمل کچھ اور ہوتا۔

جیو نیوز کے پروگرام " نیا پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے  شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھا دیا ہے، دنیا کو بھارت کی بڑی مارکیٹ کے دباؤ میں آنے کے بجائے انسانیت کو اہمیت دینی چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس سے ملاقات میں بھی ان کو باور کرایا ہے کہ کشمیر میں مزید خونریزی ہوسکتی ہے، اگر دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہوا تو  آپ لاتعلق نہیں رہ سکتے۔

وزیر خارجہ کے مطابق ہم نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی چیئرپرسن کو دعوت دی ہے کہ وہ خطے کا دورہ کریں اور صورتحال کا جائزہ لیں، مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی صورتحال پر خود اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد رپورٹس آچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آج بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں، بھارتی افواج چار دیواری کے تقدس کو پامال کررہی ہے اور کشمیریوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کےباہر ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی اور کشمیریوں نے احتجاج کیا، یہ وہ لوگ تھے جو خود سے آئے تھے کسی نے ان کو نہیں بلایا، وہ بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے اور کشمیریوں سے یکجہتی کرنے آئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا  کہ آج دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر پر بات ہورہی ہے، اقوام متحدہ، یورپی پارلیمنٹ، برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگریس میں بھی کشمیر پر بات ہورہی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ ’اقوام متحدہ نے بحرین، مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان اور نمیبیا میں تو حق خود ارادیت اور استصواب کیلئے اپنا کردار اداکیا ہے لیکن کشمیر پر ایسا کیوں نہیں ہورہا؟‘ تو شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کیونکہ ہم مسلمان ہیں، اس لیے ہم سے تفریق برتی جارہی ہے، اگر کسی اور مذہب کے ماننے والوں کا معاملہ ہوتا تو دنیا کا ردعمل کچھ اور ہوتا، دنیا کے ایک اعشاریہ 3 ارب مسلمانوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے، اسی بات کو عمران خان نے وضاحت کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا۔

پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں قرارداد جمع نہ کرنے کے سوال پر  شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ سب حکت عملی کے تحت کیا جارہا ہے، ہمارا چین کے ساتھ بھی مسلسل رابطہ ہے اور ہم باہمی تعاون سے کام کررہے ہیں، ہم اپنے وقت پر انسانی حقوق کونسل میں قرارداد لیکر جائیں گے، ہمارے بیانیے کو 50 ممالک نے سپورٹ کیا ہے۔

یمن کی صورتحال کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم یمن میں امن چاہتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ تمام فریق معاملات کو  بات چیت کے ذریعے سلجھائیں، ہم سعودی عرب اور ایران دونوں سے رابطے میں ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے پر ہم غیر جانبدار ہیں، ہمیں سعودی عرب، ایران اور دیگر ممالک کو ساتھ لے کر چلناہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ثالثی کی پیشکش پر ایران کا رویہ مثبت  ہے ، عالم اسلام میں اگر کوئی مسلم ملک جس کے تمام مسلمان ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تو وہ پاکستان ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کے باعث کشمیری اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں، 56 روز سے انٹرنیٹ موبائل سروس اور کاروبار بند ہیں جبکہ ہزاروں نوجوانوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جاچکا ہے۔

مزید خبریں :