پاکستان
Time 30 ستمبر ، 2019

پاکستان کا کرتارپورراہداری کےافتتاح پر من موہن سنگھ کو مدعو کرنے کا فیصلہ


وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں ہندوستان کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

— سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرتار پور راہداری ایک اہم منصوبہ ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی اس میں ذاتی دلچسپی ہے چنانچہ پاکستان نے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں ہندوستان کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کو اس میں مدعو کریں گے۔

وزیرخارجہ کے مطابق یہ من موہن سنگھ کا دھرم بھی ہے وہ سکھ کمیونٹی کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔"میں بطور وزیر خارجہ پاکستان سردار من موہن سنگھ صاحب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس افتتاحی تقریب میں تشریف لائیں۔"

انہوں نے کہا کہ من موہن سنگھ کو تحریری طور پر بھی دعوت نامہ بھجوا یا جا رہا ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے سکھ کمیونٹی کو بھی دعوت دی کہ وہ بھی اس تقریب میں شرکت کیلئے تشریف لائیں اور بابا گرو ناننک کے 550 ویں دن کی خوشیوں میں شامل ہوں۔

یاد رہے کہ پاکستان بابا گرونانک کے 550 ویں یوم پیدائش کے موقع پر نومبر میں کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے پُرعزم ہے

کرتار پور کہاں واقع ہے؟

کرتارپور گوردوارہ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے جو بھارتی سرحد سے کچھ دوری پر ہے، گوردوارہ دربار صاحب 1539 میں قائم کیا گیا۔

بابا گرونانک نے وفات سے قبل 18 برس اس جگہ قیام کیا اور گرونانک کا انتقال بھی کرتارپور میں اسی جگہ پر ہوا۔

کرتار پور کی تاریخی اہمیت

لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے، یہ وہ بستی ہے جسے بابا گرونانک نے 1521ء میں بسایا اور یہ گاؤں پاک بھارت سرحد سے صرف تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

کرتار پور صاحب— فوٹو یعقوب ہارون

کرتار پور صاحب— فوٹو یعقوب ہارون

نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔

گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اُن کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کے لیے مقدس مقام ہے۔

مزید خبریں :