پاکستان
Time 01 اکتوبر ، 2019

وزیراعظم کے قائم کردہ کمیشن نے پشاور بی آر ٹی قرضے کی تحقیقات شروع کردیں

بس منصوبے کا ملک اور بیرون ملک منصوبوں سے موازنہ کیا جائے، منصوبے میں تاخیرسے متعلق ریکارڈ فراہم کیا جائے اور قرضوں کی ادائیگی کا شیڈول بھی بتایا جائے، انکوائری کمیشن — فوٹو: فائل 

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قائم انکوائری کمیشن نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) قرضے کی تحقیقات شروع کردیں۔ 

انکوائری کمیشن نے خیبرپختونخوا حکومت سے بی آر ٹی کا ریکارڈ طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ بسوں اور تعمیراتی کام کی پی سی ون کے مطابق لاگت بتائی جائے اور منصوبے کی لاگت کے تخمینے میں ردوبدل سے متعلق بھی بتایا جائے۔

کمیشن نے کہا ہے کہ بس منصوبے کے مالی اور تعمیراتی کام میں پیشرفت سے آگاہ کیا جائے، بی آر ٹی منصوبے میں انتظامی اور تکنیکی تاخیر کی وجوہات بتائی جائیں اور منصوبے کے مکمل ہونے کی ممکنہ مدت اور لاگت سے بھی آگاہ کیا جائے۔

بس منصوبے کا ملک اور بیرون ملک منصوبوں سے موازنہ کیا جائے، منصوبے میں تاخیرسے متعلق ریکارڈ فراہم کیا جائے اور قرضوں کی ادائیگی کا شیڈول بھی بتایا جائے۔

انکوائری کمیشن برائے قرضہ نے ٹرانس پشاور کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) فیاض احمد کو خط لکھا ہے جس میں انہیں پابند کیا گیا ہے کہ 3 اکتوبر کو انکوائری کمیشن کے سامنے ریکارڈ پیش کیا جائے۔

فیاض احمد کا کہنا تھا کہ ٹرانس پشاور نے منصوبے سے متعلق کمیشن کومعلومات فراہم کردی ہیں، منصوبے سے متعلق ٹھیکیداروں نے معاہدے کر رکھے ہیں، سول ورک مکمل ہونے کا انتظار ہے اور مکمل ہوتے ہی اپنا کام شروع کردیں گے۔

اس حوالے سے ڈائریکٹرجنرل پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی انجینیئر محمد عزیر نے انکوائری کمیشن کی جانب سے دستاویزات طلب کرنے کی تصدیق کی۔ 

جیو نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن نے معلومات مانگی تھی جو ان کو فراہم کردی گئی ہیں، انکوائری کمیشن کو منصوبے سے متعلق دستاویزات بھی فراہم کی ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انکوائری کمیشن قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنایا گیا ہے جو 2008 سے 2018 تک ملکی قرضوں کے حوالے سے تحقیقات کرے گا۔

یاد رہے کہ  پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

گزشتہ دنوں صوبائی انسپکشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بی آر ٹی منصوبے میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی تھی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ مناسب منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا، ڈیزائن میں تبدیلی کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور عوام کے پیسے کو بی آر ٹی پر ضائع کیا گیا۔

صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ناقص منصوبہ بندی اور ڈیزائن پروجیکٹ کے کام میں غفلت برتی گئی اور فیزیبلٹی اسٹڈی میں خامیوں کے باعث منصوبے میں تبدیلیاں کی گئیں۔

مزید خبریں :