11 اکتوبر ، 2019
سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے سابق چیف ایگزیکٹو مشرف رسول سیان کی تقرری کو دوستوں کو نوازنے کی بری مثال قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ 3 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے قومی ائیرلائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول کی تقرری کو کالعدم قرار دیا تھا، اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی آئی اے نجکاری خصوصی آڈٹ کیس کی سماعت کی تھی۔
اب اسی تقرری کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا جسے جسٹس اعجاز الاحسن نے لکھا۔
فیصلے کے مطابق نواز شریف دور میں پی آئی اے کے چیف ايگزيکٹو مشرف رسول سیان کی تقرری اپنے دوستوں کو نوازنے کی بری مثال ہے، تقرری غیر قانونی تھی اور مشرف رسول سیان کی تقرری کرتے ہوئے عوام کے مفاد کا خیال نہیں رکھا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس تقرری میں قواعد و ضوابط اور عوام کے مفاد کو نظر انداز کیا گيا، مشرف رسول سیان کو سول ایوی ایشن کا کوئی تجربہ نہیں تھا اور تقرری میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کا کام ربڑ اسٹیمپ کا تھا اور سلیکشن کمیٹی میں مشیر مہتاب عباسی کی موجودگی ایک اجنبی کی سی تھی۔
یاد رہے کہ 22 جولائی 2017 کو اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے سابق بیوروکریٹ ڈاکٹر مشرف رسول سیان کا پی آئی اے کے نئے سی ای او کے طور پر تقرر کیا تھا۔