دو سالہ ننھی بچی کی آن لائن شاپنگ

فوٹو: بشکریہ مرر یو کے

آج کل کے اس جدید دور میں اسمارٹ فون کا استعمال اس قدر عام ہو چکا ہے کہ والدین کی دیکھا دیکھی چھوٹے چھوٹے بچے بھی اسمارٹ فون کے گرویدہ ہو چکے ہیں۔

اسابیلا میک نیل نامی خاتون اپنے گھر کے لیے ایک کاؤچ (گدے دار چھوٹا صوفہ) خریدنے کی خواہش مند تھیں جس کے لیے وہ اپنے اسمارٹ فون میں ان کاؤچ کے ڈیزائن دیکھ رہی تھیں، ان کی دو سالہ بیٹی رئنا نے ان سے فون مانگا۔ اسابیلا نے اپنا فون دو سالہ بیٹی کو دے دیا اور وہ گھر کے دیگر کاموں میں مگن ہو گئیں۔

فوٹو: بشکریہ مرر یو کے

کچھ دنوں بعد اسابیلا کو اپنے اسمارٹ فون پر ایک پیغام موصول ہوا جس میں لکھا ہوا تھا کہ’ آپ کا تین سیٹر صوفہ آپ کے گھر پہنچنے والا ہے‘۔

یہ پیغام پڑھنے کے بعد اسابیلا حیران ہوگئیں اور یہ سوچنے پر مجبور ہوگئیں کہ کہیں انہوں نے نیند میں تو صوفہ نہیں منگوالیا؟ مگر بہت دیر سوچنےکے بعد انہیں یاد آیا کہ انہوں نے اپنا موبائل فون اپنی دو سالہ بیٹی رئنا کے ہاتھ میں دیا تھا جس میں آن لائن شاپنگ ایپ ایمیزون کھلی ہوئی تھی۔

خاتون کی دو سالہ بیٹی نے انجانے میں ایک آپشن پر کلک کر دیا تھا جس کے نتیجے میں تھری سیٹر صوفہ ان کے گھر پر آرہا تھا، اسی دوران خاتون نے کوشش کی کہ کسی نہ کسی طریقے سے اس آرڈر کو کینسل کر دے مگر اب بہت دیر ہو چکی تھی اور تھوڑی ہی دیر میں صوفہ ان کے گھر کے دروازے پر تھا۔

جیسے ہی یہ صوفہ ان کے گھر آیا تو خاتون سوچ رہی تھیں کہ اس کا کیا کیا جائے کیونکہ انہیں یہ نہیں چاہیے تھا جب کہ اس صوفے کو ایمیزون کو واپس بھجوانے کی بھی فیس تھی۔

ایسابیلا نے سوچا کے کیوں نہ اسے آن لائن بیچ دیا جائے، خاتون نے اسے بیچنے کے لیے صوفے کی تصویر اپ لوڈ کی جس پر انہوں نے تفصیل لکھی کہ ’میری دو سالہ چھوٹی بیٹی نے غلطی سے اس صوفے کو آرڈر کر دیا تھا اور یہ بالکل نیا ڈبے میں پیک ہے اسے واپس بھیجنا میرے لیے زیادہ مشکل تھا اس لیے میں نے سوچا کہ اسے تھوڑی کم قیمت پر آن لائن فروخت کر دوں‘۔

فوٹو: بشکریہ مرر یو کے

لیکن خوش قسمتی سے ایمیزون نے ایسابیلا کو صوفے کی مکمل رقم لوٹانے کی پیشکش کر دی، اور ایپ کی انتظامیہ نے انہیں آگاہ کیا کہ ہم نے آپ کا ’ون کلک فیچر‘ (جس کے ذریعے صرف ایک کلک کر کے کوئی بھی چیز حاصل کی جاسکتی ہے) بھی معطل کر دیا ہے۔

فوٹو: بشکریہ مرر یو کے

خاتون نے کہا کہ میرا یہ تجربہ ان والدین کے لیے ایک نصیحت جو اپنے بچوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون تھما دیتے ہیں۔

خاتون کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ بھی اپنے بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون دیتے ہیں تو اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ فون میں کوئی بھی ایپ کھلی ہوئی نا ہو، آپ کے فون میں ایپ کے پاس ورڈ فنگر پرنٹ لاک ہوں، کیوں کہ ہمارے بچے ہماری سوچ سے بھی زیادہ ذہین ہیں اس لیے احتیاط برتنا ضروری ہے۔

مزید خبریں :