دنیا
Time 05 نومبر ، 2019

سعودی ثالثی میں یمنی حکومت اور علیحدگی پسندوں کے درمیان امن سمجھوتا ہوگیا

یمنی اور عبوری کونسل کے ارکان معاہدے کے بعد معانقہ کررہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی 

سعودی عرب کی کوششوں کے بعد یمن کی حکومت اور  متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ علیحدگی پسند تنظیم کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا۔

یمن 4 سال سے خانہ جنگی کی زد میں ہے اور اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

یمن میں حوثی باغی،  علیحدگی پسند تنظیم جنوبی عبوری کونسل اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان جنگ کا سلسلہ جاری ہے تاہم اب جنوبی عبوری کونسل اور یمنی حکومت کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمنی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کے درمیان امن سمجھوتے کا اعلان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دارالحکومت ریاض میں کیا، اس معاہدے کو ’ریاض سمجھوتے‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ریاض سمجھوتے پر  یمن حکومت اور جنوبی عبوری کونسل نے دستخط کیے جس کے تحت 7 روز میں یمن کی قانونی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی جنوبی شہر عدن میں واپسی ہوگی۔

سمجھوتے کے مطابق یمن حکومت میں شمالی اور جنوبی یمن کو یکساں نمائندگی دی جائے گی اور مسلح ملیشیا حکومت کے کنٹرول میں آجائیں گی جبکہ تمام ملٹری اور سیکیورٹی فورسز  وزرات داخلہ اور دفاع کے ماتحت ہوں گی۔ 

یمنی صدر کے ساتھ ابوظہبی اور سعودی عرب کے ولی عہد موجود ہیں — فوٹو: اے ایف پی 

معاہدے کی تقریب میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید النہیان اور یمنی صدر منصور ہادی بھی شریک تھے۔ 

اس موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ یمن کے استحکام کے نئے دور کا آغاز ہے اور اس میں سعودی عرب آپ کے ساتھ ہے۔

اس معاہدے کے حوالے سے ترجمان جنوبی عبوری کونسل کا کہنا ہے کہ سمجھوتہ حوثی ملیشیا کے خلاف جنگ میں اہم موڑ ہوگا اور اِس سمجھوتے سے عرب اتحاد اور جنوبی عبوری کونسل میں تعلقات مضبوط ہوں گے۔

دوسری جانب یمن کیلئے اقوام متحدہ کے ترجمان نے معاہدے پر دونوں ملکوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سمجھوتہ یمن میں مسئلےکے پرُامن حل کیلئے اہم قدم ہے۔

مزید خبریں :