پاکستان
Time 14 نومبر ، 2019

' 2 ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کہاں جاسکتی ہےکسی کو علم نہیں'


وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امن جنوبی ایشیا کے لیے بہت ضروری ہے، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کہاں جا سکتی ہے کسی کو علم نہیں۔

اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر کی وجہ سے خطرے کی زد میں ہے، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگے 100 دن سے زیادہ ہوچکے، کرفیو سے کشمیر کی 80 لاکھ کی آبادی اذیت میں ہے۔ مودی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر نہیں دباسکتی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں جرمنی کی نازی پارٹی کی طرح نسل پرستی جڑ پکڑرہی ہے، نسل پرستانہ نظریے کی وجہ سے 45 کروڑ افراد متاثر ہیں، ہرگزرتے دن کے ساتھ مودی کے موجودہ نظریات کے ساتھ وقت گزارنا مشکل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں،ہم ماحولیاتی تبدیلی اور غربت کے خلاف مل کر جدو جہد کرسکتے ہیں، ہم چین اور امریکا سے سبق حاصل کرسکتے ہیں، امریکا نے جنگ پر رقم خرچ کی جبکہ چین نے پیسہ انفرااسٹرکچر پر خرچ کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی، پاکستان کی اسٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے بہت اہمیت ہے، پاکستان اپنے پڑوس میں امن کے لیے کوششیں کر رہاہے، افغانستان کی صورتحال درست سمت میں جارہی ہے، افغانستان میں حالیہ پیش رفت سےسیاسی حل ہوگا اور امن آئےگا۔

ایران اور سعودی عرب کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان، سعودیہ اور ایران میں ثالثی کے لیے بھی کوششیں کر رہا ہے، امریکااورایران میں مذاکرات شروع کرنے کے لیے بھی پاکستان نے کردار ادا کیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو جب بھی ضرورت پڑی سعودی عرب نے ہمیشہ ساتھ دیا، جب کہ 60 کی دہائی میں تنازع کے دوران ایران پاکستان کی مدد کو آیا، پابندیاں اٹھیں تو ایران خطے کی اہم اقتصادی طاقت بن کر ابھر سکتاہے، ایران کے اہم اقتصادی طاقت بننے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

مزید خبریں :