پاکستان
Time 16 نومبر ، 2019

جے یو آئی کے پلان بی کے تحت دھرنے کا تیسرا روز


جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پلان بی کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں تیسرے روز بھی دھرنا دیا جا رہا ہے۔

کراچی میں جے یو آئی ف کے کارکنوں نے حب ریور روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔

ٹریفک پولیس کے مطابق دھرنے کی وجہ سے ہیوی ٹریفک کو روک دیا گیا ہے، حب سے آنے والی گاڑیوں کو ناردرن بائی پاس کی طرف موڑا جا رہا ہے جب کہ کراچی سے آنے والے ٹریفک کو حب ٹول پلازا سے موڑا جا رہا ہے۔

مالاکنڈ اور مانسہرہ میں بھی جے یو آئی کے کارکنوں کی جانب سے دھرنا دیا جا رہا ہے تاہم بارش کے باعث دھرنے کے شرکاء کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈی جی خان میں بھی جمعیت علمائے اسلام ف کےکارکنوں نے تونسہ بائی پاس پر دھرنا دے رکھا ہے، انڈس ہائی وے بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔

گھوٹکی میں جے یو آئی ف کے کارکنوں کی جانب سے چنا باغ پر دھرنا جس کے باعث قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔

دھرنا کیوں دیا جا رہا ہے؟

مولانا فضل الرحمان نے 2018 میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات پر وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے اور ملک میں فوری نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے 27 اکتوبر کو کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کیا تھا، جے یو آئی کا قافلہ مختلف شہروں سے ہوتا ہوا 31 اکتوبر کی رات اسلام آباد پہنچا تھا جہاں انہوں نے پشاور موڑ کے قریب ایچ نائن گراؤنڈ میں دھرنا دیا تھا۔

اسلام آباد میں 14 روز کے دھرنے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے 13 نومبر کو دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر کے شہروں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’غبارے سے ہوا نکل گئی‘، فضل الرحمان نے سرد موسم میں عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ فضل الرحمان نے ایک انڈر اسٹینڈنگ کے تحت دھرنا ختم کیا ہے، ہم نے انہیں جو دیا ہے وہ ایک امانت ہے۔

مزید خبریں :