دنیا
Time 28 نومبر ، 2019

بھارتی سفارتکار کی کشمیر میں اسرائیلی طرز پر ہندوؤں کی آباد کاری کی تجویز

بھارتی قونصل جنرل کے مطابق جب  اسرائیلی یہ کرسکتے ہیں تو ہم مقبوضہ کشمیر میں ایسا کیوں نہیں کرسکتے،فوٹو،اسکرین گریب

امریکا میں بھارتی سفارت کار کو مقبوضہ کمشیر میں اسرائیلی طرز پر ہندوؤں کی آبادکاری کی تجویز دینا مہنگا پڑگیا، بھارت سمیت دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے ان پر شدید تنقید  کی جارہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں نیو یارک میں بھارتی قونصل جنرل سندیپ چکرورتی ایک تقریب میں کہتے نظر آرہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارت کو اسرائیل کی طرز کا منصوبہ بناتے ہوئے وہاں زیادہ سے زیادہ ہندوؤں کو آباد کرنا ہوگا۔

بھارتی قونصل جنرل کے مطابق جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی یہ کرسکتے ہیں تو ہم مقبوضہ کشمیر میں ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔

سندیپ چکرورتی کے اس بیان کے بعد بھارت سمیت دنیا بھر میں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا بھی اپنے ردعمل میں کہنا تھا کہ یہ بیان بھارت حکومت کی فسطائی سوچ اور ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے نظریات ظاہر کرتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کمشیر میں مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن کو 100 روز سے بھی زیادہ ہوچکے ہیں لیکن کشمیریوں پر اس بد ترین ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طاقتور ممالک صرف اور صرف اپنے تجارتی اور مالی مفادات کی وجہ سے خاموش ہیں۔ؔ

کشمیری ہندو پنڈتوں کی جانب سے بیان کی مذمت

بھارتی سفارت کا رکے بیان پر کمشیری پنڈتوں کی تنظیم کے سربراہ سنجے ٹکو کا کہنا ہے کہ اسرائیل طرز پرمقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کی بات مضحکہ خیز ہے اور یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کے نفاذ کے بعد یہ جو چاہیں یہاں کرسکتے ہیں لیکن ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سفارت کا یہ بیان کشمیر کی مسلم آباد ی کے درمیان رہنے والے ہزاروں ہندوؤں کو خطرے میں ڈال دے گا۔

دہلی میں مقیم ایک اور کمشیری پنڈت کا کہنا ہے کہ یہ بیان ہمارے سیکولر آئین کے خلاف ہے اورہمارا کشمیر ایسے تجربات کے لیے نہیں ہے۔شرپسند عناصر ہمیں فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل116ویں روز بھی بھارتی لاک ڈاؤن جاری ہے۔ بڑھتی ہوئی سردی نے بھی پہلے سے مشکلات کا شکار کشمیریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں خوف و ہراس کا ماحول اور غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، دفعہ 144کے مسلسل نفاذ کے باعث معمولات زندگی مسلسل مفلوج ہیں۔ دکانیں، تجارتی مراکز، اسکول اور دفاتر بند ہیں جب کہ انٹرنیٹ ، موبائل فون سروسز بھی بدستور معطل ہے۔

مزید خبریں :