پاکستان
Time 10 دسمبر ، 2019

سندھ حکومت کا وفاق پر صوبائی معاملات میں مداخلت کا الزام

سندھ حکومت کے ترجمان و وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضی وہاب نے وفاقی حکومت پر صوبائی معاملات میں مداخلت کا الزام لگادیا۔ 

گزشتہ دنوں سندھ کی اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ 

ملاقات میں آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری بھی موجود تھے جبکہ اس دوران اپوزیشن ارکان نے سندھ حکومت کی شکایتوں کے انبار لگا دیے تھے۔ 

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سندھ کے پولیس افسران کے تبادلے کیے گئے ہیں جس پر سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آگئے ہیں۔

سندھ اسمبلی بلڈنگ میں میڈیا سے گفتگو میں صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی رہنما کے کہنے پر ایک پولیس افسر کو اسلام آباد بلایا گیا، آئین پڑھ لیں آپ کو وزیراعلیٰ کی بات سننا ہے نہ کہ کسی وفاقی وزیر کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم کہتے تھے وفاق بے جا مداخلت کررہا ہے، گورنر کا عہدہ سیاسی نہیں صرف آئینی ہے مگر گورنر اپنے عہدے کے حلف سے مسلسل روگردانی کر رہے ہیں۔ 

ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت مسلسل صوبائی معاملات میں مداخلت کر کے آئین سے انحراف کا عملی ثبوت دے رہی ہے اور اسلام آباد میں سیاست کے میدان کے پٹے ہوئے مہرے سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر میڈیا بریفنگ کے دوران — فوٹو: پی پی آئی 

انہوں نے مزید کہا کہ گورنر سندھ کو سیاست کرنے کا شوق بہت ہے مگر اس سے پہلے انہیں آئین کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ ان کو علم ہو سکے کہ ان کی آئینی حدود کسی چیز کی متقا ضی ہیں، اگر گورنر سندھ یا وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ ہم ان کے غیر آئینی اقدامات سے ڈر جائیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔

ترجمان سندھ حکومت کا تحریک انصاف کے رہنماؤں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلام آباد میں وزیراعظم کے سامنے ان کو سندھ کے حالات کا مقدمہ رکھنا چاہیے تھا مگر انہوں نے صرف سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ کے خلاف شکایتوں کے انبار لگائے، اس وقت سندھ ٹڈی دل کے حملوں کی زد میں ہے، فصلوں کا نقصان ہورہا ہے اور سندھ کا ہاری پریشان ہے مگر وفاقی حکومت اس ضمن میں کوئی مدد نہیں کر رہی۔

مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گورنر صوبائی معاملات میں مداخلت کرتے نظر نہیں آئے مگر گورنرسندھ کے اقدامات اور بیانات قابل مذمت ہیں، گورنر سندھ کو چاہیے کہ آرٹیکل 105اور 6 بغور مطالعہ کریں تو ان کو اپنی آئینی حیثیت کا اندازہ ہو۔

میرے پاس کسی ایس ایس پی کو لگانے یا ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں: گورنر سندھ

گورنرسندھ عمران اسماعیل نے صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب کے الزام کا جواب دے دیا ہے۔

جامشور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا میرے پاس کسی ایس ایس پی کو لگانے یا ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں، اگر صوبے کو ضرورت ہے تو وہ وفاق سے بات کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’کوئی افسر اپنا کام دیانت داری سے نہیں کررہا تو اس کی بات وفاق تک پہنچا سکتا ہوں کیوں کہ وہ یہاں پر وفاق کا ملازم ہے، فیصلہ لینا وفاق کا کام ہے جس میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور یہ جو کچھ ہوا ہے، اتنی بڑی چیز نہیں ہے کہ تماشہ لگایا جائے‘۔ 

یاد رہے کہ وفاق نے ایس ایس پی عمرکوٹ اعجاز شیخ کی خدمات واپس لیتے ہوئے انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم سندھ حکومت نے ایس ایس پی عمرکوٹ کی خدمات واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اعجاز شیخ سندھ میں کام کرتے رہیں گے۔

مزید خبریں :