پاکستان
Time 10 جنوری ، 2020

گیس کی قلت پر بلوچستان کے سینیٹرز کا ایوانِ بالا میں دھرنا

گیس نہ ملنے پر بلوچستان اور سندھ کے سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز  نے چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔

ملک بھر میں گیس کا بحران شدید ہوگیا ہے اور کہیں گیس کا پریشر کم تو کہیں بالکل غائب ہے جس کے باعث عوام پریشانی کا شکار ہیں۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے گیس نہ ملنے پر احتجاج کیا۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر سرفراز بگٹی کا احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گیس سوئی سے نکلتی ہے، اس سے پورے ملک کی صنعت چل رہی ہے لیکن ہماری خواتین آج بھی لکڑیوں پر کھانا بنانے پرمجبور ہیں۔

اس دوران بلوچستان کے سینیٹرز نے چیئرمین صادق سنجرانی کی ڈائس کے سامنے دھرنا دیا اور چیئرمین سینیٹ کو بھی دھرنے میں شریک ہونے کا مشورہ دیا۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ آپ ہاؤس کا ماحول خراب کر رہے ہیں، آپ صبح شام ایسی حرکتیں کر رہے ہیں، وزیر صاحب مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرا رہے ہیں لہٰذا دھرنا ختم کریں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے سینیٹرز کے احتجاج پر کہاکہ ہم آپ کے مطالبات کے حامی ہیں مگر احتجاج کا یہ طریقہ درست نہیں، یہ ایک بار شروع ہو گیا تو رکے گا نہیں اور سینیٹ بھی تماشہ بن جائے گا۔

حکومت کے منانے پر بلوچستان کے سینٹرز نے دھرنا ختم کر دیا۔

’ 70 فیصد گیس پیدا کرنے والے سندھ کو مہنگی ایل این جی خریدنے کا کہا جارہا ہے‘

اجلاس کے دوران گیس قلت کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سندھ ملک کی 70 فیصد گیس پیدا کر رہا ہے مگر اسے گیس نہیں مل رہی، سندھ کوکیوں مہنگی ایل این جی خریدنے کا کہا جا رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان آپ کے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں، یہ خطرناک صورتحال ہے۔

وفاقی وزیر برائے پاور و پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گیس کی قلت ہے، سندھ کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ سردی میں شارٹ فال آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے کہا تھا کہ گیس کے کنویں تک رسائی دے دیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا، اب گیس نہ ملنے کی ذمہ داری اور غفلت حکومت سندھ کی ہے۔

عمر ایوب کے مطابق سندھ نے پنجاب کو ایل این جی فراہم کرنے کی پائپ لائن نہ بنانے دی تو اگلے 2 سال میں سندھ میں گیس کی مزید قلت ہوگی۔

وزیر پیٹرولیم کے بیان پر پیپلز پارٹی کی سینٹرز سسی پلیج اور شیری رحمان نے شدید احتجاج کیا اور کہاکہ  سندھ پر پائپ لائن کا روٹ نہ دینے کا الزام درست نہیں۔ 

خیال رہے کہ سندھ میں بھی گیس کا بحران شدید ہوگیا ہے اور صنعتوں کو بھی گیس کی فراہمی تعطل کا شکار ہے جبکہ سی این جی اسٹیشنز بھی طویل وقفے کے بعد چند گھنٹوں کے لیے کھولے جاتے ہیں۔

مزید خبریں :