بھارت میں سیاسی و مذہبی منافرت کے ’شعلے‘ بالی وڈ بھی پہنچ گئے

— فوٹو: فائل 

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون پر جاری سیاسی کشیدگی نے بھارتی فلم انڈسٹری کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے بعد اس وقت سیاسی و نظریاتی کشیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور  بھارت میں سیاسی و مذہبی تقسیم مزید گہری ہوتی نظر آرہی ہے۔

بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی) اور ان کے اتحادی شہریت کے متنازع قانون کی حمایت میں سرگرم ہیں جبکہ کانگریس سمیت بائیں بازو کی جماعتیں اور دیگر طبقات متنازع قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

بالی وڈ کے کئی اداکاروں نے بھی متنازع قانون کی مخالفت کی ہے اور سوارا بھاسکر اور دپیکا پڈوکون طلبہ کے احتجاج میں بھی شریک رہی ہیں۔

بھارت میں سیاسی و مذہبی منافرت کے شعلے اب بالی وڈ میں بھی پہنچ چکے ہیں اور باقاعدہ طور پر سیاسی کارکنوں کی جانب سے فلموں کی حمایت اور ٹکٹس بانٹے جارہے ہیں۔

بالی وڈ کے باکس آفس پر اس وقت اجے دیوگن کی فلم ’تاناجی‘ اور دپیکا پڈوکون کی تیزاب گردی سے متاثرہ لڑکی کی زندگی پر بننے والی فلم ’چھپک‘ ریلیز کی گئی ہیں۔

اجے دیوگن کی فلم ’تاناجی‘ 17 ویں صدی میں جنگِ سنہا گڑھ پر بنائی گئی ہے جس میں مراٹھے، مغل بادشاہ اورنگزیب سے قلعے کا قبضہ چھڑاتے ہیں۔

اس فلم کی نہ صرف ہندو انتہا پسند جماعتیں مکمل طور پر حمایت کررہی ہے بلکہ متعدد ریاستوں میں جہاں بی جے پی حکومت میں ہے، وہاں اسے ٹیکس فری قراد دیا گیا ہے جبکہ متعدد شہروں میں بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے فلم کے مفت ٹکٹ تقسیم کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب دپیکا پڈوکون کی تیزاب گردی پر بننے والی فلم ’چھپک‘ کی بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے پذیرائی کی جارہی ہے تاہم اسی نظریاتی و سیاسی کشیدگی کے باعث ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے فلم پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بے جی پی کے مطالبے کے باوجود فلم ’چھپک‘ کو مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں ٹیکس فری قرار دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اجے دیوگن اور دپیکا پڈوکون کی فلمیں 10 جنوری کو ریلیز کی گئیں تھیں اور اب تک ’تانا جی‘ نے 90 کروڑ بھارتی روپے جبکہ ’چھپک‘ نے 24 کروڑ بھارتی روپے کا بزنس کیا ہے۔

متنازع شہریت قانون کیا ہے؟

متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔

بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔

مزید خبریں :