پاکستان
Time 16 جنوری ، 2020

ایٹمی ہتھیار والے ملک بھارت کو انتہاپسند چلا رہے ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں والے ملک بھارت کو انتہاپسند چلارہے ہیں، مغربی ممالک اپنے تجارتی مفادات کی وجہ سے کشمیر کے معاملے کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہے۔

جرمن ٹی وی ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت پر ایک ایسی  انتہا پسندانہ نظریاتی سوچ غالب آ چکی ہے جو 'ہندتوا‘ کہلاتی ہے، یہ  نظریہ جرمن نازیوں سے متاثر اور نسل پرست ہے جس کے باعث مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت بھارت کی دیگر اقلیتیں خطرے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خود بھارت اور اس کے ہمسایہ ممالک کے لیے المیہ ہے  کہ وہاں  ایسے انتہا پسند اقتدار میں ہیں جنہوں نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا اور یہ  انتہا پسند ایک ایٹمی ہتھیاروں والے ملک  کو چلارہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شہریت کا متنازع بھارتی قانون واضح طور پر اقلیتوں کے خلاف ہے، خاص طور پر یہ قانون 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کے خلاف ہے  لیکن عالمی برادری تجارتی مفادات کی وجہ سے اس پر بھی خاموش ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم بننے کے فوری بعد کہا تھا کہ اگر بھارت ایک قدم آگے بڑھے گا تو پاکستان اپنے باہمی اختلافات دور کرنے کے لیے دو قدم آگے بڑھائے گا، لیکن بھارت نے ہندو انتہا پسند جماعت راشٹریہ سویم سویک سنگھ(آر ایس ایس)کے نظریات کی وجہ سے اس پر کوئی بہت اچھا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

'تجارتی مفادات کے باعث مغربی ممالک کشمیر پر خاموش ہیں'

عمران خان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کشمیرکےتنازع پربہت کم توجہ دے رہی ہے جب کہ ہانگ کانگ کے احتجاجی مظاہروں کوعالمی میڈیا توجہ دے رہا ہے حالانکہ کشمیر کا مسئلہ ہانگ کانگ سےبہت بڑا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کے بھارت کے ساتھ تجارتی مفادات ہیں اس لیے وہ بھی کشمیر کے معاملے پر خاموش ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر کشمیرکو اپنےعلاقے میں ضم کرلیا ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازع علاقہ ہےجب کہ پاکستان کشمیرپر ریفرنڈم کے لیے تیار ہے، پاکستان کےساتھ رہنےکافیصلہ کشمیریوں نےکرنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر گزشتہ 5 ماہ سے مسلسل محاصرے کی حالت میں ہے ،دنیا بھر کے مبصرین کشمیر کے پاکستانی حصے میں تو جا سکتے ہیں مگر انہیں مقبوضہ میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔

' ایران کےساتھ کسی بھی قسم کافوجی تنازع تباہ کن ہوگا'

ایران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کا فوجی تنازع تباہ کن ہو گا اور یہ خطہ ایک اور تنازعے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی پوری کوشش کررہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات خراب نہ ہوں۔

'افغانستان میں امن کیلئے پوری کوشش کررہے ہیں'

افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان گذشتہ 40 سالوں سے مسلسل مشکلات کا شکار ہے، ہماری دعا ہے کہ طالبان، امریکا اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کامیاب ہوجائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان امن مذاکرات میں اپناکرداراداکیاہے، ہماراجتنابھی اثرورسوخ ہے،ہم اپنی پوری کوششیں جاری رکھے ہوئےہیں، افغانستان میں قیام امن سے وسطی ایشیا میں تجارت کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔

مزید خبریں :