دنیا
Time 20 جنوری ، 2020

فیس بک پر وائرل ویڈیو نے 48 سال سے لاپتہ شخص کو خاندان سے ملادیا

30 سالہ حبیب الرحمان 1972 میں کام کے سلسلے میں چٹاگانگ گیا اور لاپتہ ہوگیا— فوٹو: اے ایف پی

فیس بک پر وائرل ویڈیو بیمار بنگلادیشی شخص کو 48 سال بعد اپنے بچھڑے خاندان سے ملانے کا ذریعہ بن گئی۔

خاندان والوں کے مطابق 30 سالہ حبیب الرحمان شمال مشرقی علاقے سلہٹ کا رہائشی تاجر اور چار بچوں کا باپ تھا جب وہ 1972 میں کام کے سلسلے میں چٹاگانگ گیا اور لاپتہ ہوگیا۔

اس کے خاندان کے اکثر افراد جو اب بیرونِ ملک مقیم ہیں انہوں نے اسے بہت ڈھونڈا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا لیکن پھر امریکا میں مقیم ان کے ایک پوتے کی بیوی نے انہیں اُس ویڈیو میں دیکھا جو رواں ماہ فیس بک پر ڈالی گئی تھی۔

گزشتہ 5 سال سے حبیب الرحمان کی دیکھ بھال کرنے والی خاتون رضیہ بیگم نے بتایا کہ رحمان خانہ بدوش ہوگئے اور مزاروں پر ہی رہتے تھے۔

گزشتہ ماہ حبیب الرحمان کی ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی جس کے باعث وہ مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ چونکہ مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے وہ اپنی سرجری کے پیسے دینے کی استطاعت نہیں رکھتے لہٰذا رضیہ نے اسپتال میں زیر علاج ایک مریض سے کہا کہ وہ اس کی حالتِ زار کی ویڈیو بنائے اور فیس بک پر ڈال کر لوگوں سے مدد کی اپیل کرے۔

ویڈیو فیس بک پر تیزی سے وائرل ہوئی اور کئی لوگوں نے اسے شیئر کیا جبکہ کم از کم 10 لاکھ افراد نے اس ویڈیو کو دیکھا۔

20 سالہ کفایت حسین، رحمان کے 13 پوتوں میں سے ایک ہیں اور سلہٹ میں ہی رہتے ہیں ہے، انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بھابی نے ہمیں ویڈیو کے بارے میں بتایا اور ہم فوری طور پر اسپتال گئے تو دیکھا کہ وہ ہمارے دادا ہی تھے‘۔

کفایت کے مطابق جب اس نے اپنے دادا حبیب الرحمان نے بات کی تو انہوں نے اپنی مرحوم اہلیہ اور خاندان کے دیگر ارکان کے نام بتائے۔

کفایت حسین نے بتایا کہ ’پہلے تو وہ ہمیں نہیں پہچان پائے لیکن جیسے ہی انہوں نے میرے والد کے بڑے کزن کو دیکھا وہ ہمیں فوراً پہچان گئے اور بچوں کی طرح رونے لگے، وہ بار بار میری دادی اور دوسرے خاندان والوں کا پوچھ رہے تھے جو کہ بیرونِ ملک مقیم ہیں۔‘

رحمان کے گھر والوں کو نہیں معلوم کہ وہ کیوں لاپتہ ہوئے لیکن اتنے برس گزرنے کے باوجود وہ خوش ہیں کہ وہ زندہ ہیں۔

رحمان کا تیسرا بیٹا، جلال الدین جو کہ سلہٹ میں ہی رہتا ہے وہ صرف ڈیڑھ سال کا تھا جب اس کے والد لاپتہ ہو گئے، اس کا کہنا ہے کہ اس کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے، آج 48 سال بعد اس نے اپنے والد کو دیکھا ہے اور اسے ان کا چہرہ بھی یاد نہیں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس خبر پر خاندان والے بہت خوش ہیں اور ان کے قریبی رشتہ دار اور گھر والے امریکا اور برطانیہ سے فوری طور پر بنگلہ دیش آرہے ہیں۔

مزید خبریں :