دنیا
Time 21 جنوری ، 2020

ٹرمپ نے ماحولیاتی تحفظ کیلئے آواز اٹھانے والوں کو' تباہی کا پیامبر' قرار دیدیا

امریکی صدر کے ڈویوس میں خطاب کو ناقدین نے امریکی صدارتی مہم کا حصہ قرار دیا ہے،فوٹو:اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے آواز اٹھانے والوں کو' تباہی کا پیامبر ' قرار  دے دیا۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کا پچاسواں اجلاس شروع ہوچکا ہے جس میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان سمیت دنیا بھر سے سربراہان مملکت اور مختلف شعبوں کے ماہر اہم افراد شریک ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی اور توانائی کے متبادل ذرائع کا استعمال ورلڈ اکنامک فورم کے 50 ویں اجلاس کا اہم اور بنیادی  موضوع ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں سارا وقت اپنے معاشی اقدامات اور کامیابیاں بتانے میں صرف کیا۔

امریکی صدر کے ڈیووس میں خطاب کو ناقدین نے امریکی صدارتی مہم کا حصہ قرار دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب کے دوران ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے افراد اور اداروں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکی صدر نے اپنی معیشت کے دفاع کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ'ہمیں تباہی کے ان خود ساختہ پیامبروں کی تباہی سے متعلق پیش گوئیوں کو رد کردینا چاہیے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تنقید میں ہال میں موجود سوئیڈن کی 17 سالہ ماحولیاتی تحفظ کی سرگرم نوجوان سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ کا نام نہیں لیا تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق ان کا شارہ ان ہی کی طرف تھا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ' یہ امید دلانے کا وقت ہے  نا کہ لوگوں کو مایوسی میں مبتلا کرنے کا'۔

انہوں نے اس موقع پر امریکی معیشت کی کامیابیاں بتاتے ہوئے کہا کہ امریکا کو توانائی کےلیے دوسرے ملکوں پر انحصار کی ضرورت نہیں، تیل و گیس سمیت توانائی کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

امریکی صدر نے تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والے افراد کو مستقبل کی پیشگوئی کرنے والے بیوقوف نجومی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمیشہ ایک ہی چیز کا مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں مکمل اختیارمل جائے تاکہ یہ ہماری زندگی کے ہر پہلو کو کنٹرول کرتے ہوئے تبدیل کردیں۔

گریٹا تھنبرگ کا  ماحولیاتی تبدیلی پر سیشن سے خطاب 

ٹرمپ کے خطاب کے بعد ماحولیاتی تحفظ پر عالمی رہنماؤں کی بے حسی کے خلاف 'گلوبل کلائمٹ اسٹرائیک' کی بانی 17 سالہ گریٹا تھنبرگ نے انسداد ماحولیاتی تباہی کے سیشن سے خطاب میں ٹرمپ کا نام لیے بغیر ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خبردار کیا۔

گریٹا تھنبرگ نے انسداد ماحولیاتی تباہی کے سیشن سے خطاب میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خبردار کیا،فوٹو، اے ایف پی

گریٹا تھنبرگ کا کہنا تھا کہ مجھے حیرت ہے کہ آپ لوگ اپنے بچوں پر جانتے بوجھتے ماحولیاتی تباہی مسلط کرنے اور ماحول کے تحفظ میں ناکامی کی وجوہات پر کیا بتائیں گے اور کیسے ان کا سامنا کریں گے۔

نوجوان سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ کیا صرف اس لیے کہ ماحول کے تحفظ کے اقدامات کی وجہ سے ہماری معیشت کو نقصان ہوگا ہم مستقبل میں رہنے کے لائق ماحول کے خیال سے دستبردار ہوجائیں اور اس کے لیے کوشش بھی نہ کریں ؟

گریٹا تھنبرگ کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر اب بھی جل رہے ہیں اور آپ کے عدم اقدامات ہرلمحہ ان شعلوں کو مزید ہوا دے رہے ہیں،اس لیے ہم آپ کو کہہ رہے کہ اگر آپ اپنے بچوں اور دیگر چیزوں سے محبت کرتے ہیں تو کچھ کریں۔

خیال رہے کہ گریٹا تھنبرگ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ماحول مخالف پالیسیوں کے خلاف پہلے بھی اظہار خیال کرچکی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ سے نہیں ملنا چاہتیں کیونکہ ان کی اور دیگر ماہرین کی باتوں کا امریکی صدر پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

ستمبر 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر بھی گریٹا تھنبرگ اور ٹرمپ کے حوالے سے خبریں سامنے آئی تھیں جبب ٹرمپ اپنی تقریرکے بعد واپس جارہے تھے تو اس دوران گریٹا تھنبرگ انہیں گھورتی رہیں ، یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی تھی۔

گریٹا تھنبرگ  ڈونلڈ ٹرمپ کی ماحول مخالف پالیسیوں کے خلاف پہلے بھی اظہار خیال کرچکی ہیں،فوٹو؛اسکرین گریب 

ڈونلڈ ٹرمپ پر تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والے افراد کی جانب سے اس وقت سخت تنقید کی گئی تھی جب انہوں نے 2017 میں 'پیرس موسمیاتی معاہدے' سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ نے اس موقع پر 'گرین کلائمٹ فنڈ‘ کی فنڈنگ  بھی فوری طور پر روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے بہت بڑی رقم ضائع ہو رہی ہے۔

2015 میں ہونے والے پیرس معاہدے میں عالمی رہنماؤں نے عالمی درجہ حرارت میں کمی کے لیے مل کر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا تھا  اور  تمام ممالک کو اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ ماحول مخالف گیسوں کے اخراج میں بتدریج کمی کریں گے ۔

 امریکا کی جانب سے سابق صدر باراک اوباما نے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مزید خبریں :