پاکستان
Time 26 جنوری ، 2020

منظم مافیا معاشرے میں حکومت کیخلاف منفی تاثر کو فروغ دے رہا ہے: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری انتظامی تبدیلی کو ناکام بنانےکے لیے جان بوجھ کر افراتفری کی باتیں کی جاتی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچے ہیں جہاں ان سے پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب سے منتخب ارکان قومی اسمبلی نے ملاقات کی۔

ملاقات میں ارکان نے اپنے حلقوں میں عوام کے سماجی و ترقیاتی مسائل کے حل میں مشکلات سے آگاہ کیا۔

اس دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مقصد عوامی مسائل اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق مشکلات کے حل کے لیے ہدایات جاری کرنا تھا، ترقیاتی کاموں سے متعلق کسی علاقے کو نظر انداز نہیں کیاجائے گا۔

انہوں نے ارکان اسمبلی کو ہدایت کی کہ اپنے حلقوں میں عوام سے قریبی رابطہ رکھیں اور عوامی مسائل کے ترجیحی بنیادوں پر حل کے لیے کوشاں رہیں۔

وزیراعظم نے صوبائی حکومت، انتظامیہ اور منتخب نمائندوں کے درمیان مؤثرمکینزم کی اہمیت پر زور دیا۔ 

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے منشور کا بنیادی عنصر کرپشن کا خاتمہ ہے لیکن ایک منظم مافیا معاشرے میں حکومت کے خلاف منفی تاثر کو فروغ دے رہا ہے، یہ وہی عناصر ہیں جو دہائیوں سے مذموم مقاصد کے لیے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری انتظامی تبدیلی کو ناکام بنانےکے لیے جان بوجھ کر افراتفری کی باتیں کی جاتی ہیں،  پہلی باربڑے جرائم پیشہ عناصر اور قبضہ مافیا قانون کی گرفت میں آئے ہیں لہٰذا واضح کردیناچاہتاہوں کہ ہم ہرگز دباؤ میں نہیں آئیں گے، ہمیشہ چیلنجزکاسامناکیاہےاور آئندہ بھی کریں گے۔

چوہدری شوگر ملز میں چوری پکڑی گئی، یہ سارا ٹبر ہی فراڈیا ہے: وزیراعظم

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ 

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نہ کسی سے بلیک میل ہوتا ہوں، نہ ہوسکتاہوں، ہم نے پختونخوا کے 3 وزیروں کو فارغ کردیا، پنجاب میں بھی کئی امیدوار ہیں جو وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کچھ لوگ پالیسی کے خلاف چل رہے ہیں جن کا مجھے علم ہے لیکن نام نہیں لوں گا، فیصلے اسلام آباد سے نہیں ہورہے بلکہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہی کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ مافیا منصوبہ بندی کے تحت پروپیگنڈا کررہا ہے، شہباز شریف نے تشہیر پر 50 ارب روپے سرکاری خزانے سے خرچ کیے، چوہدری شوگر ملز میں چوری پکڑی گئی، یہ ساراٹبر ہی فراڈیا ہے، جعلی اکاؤنٹ کیس میں بھی زرداری کی چوری سامنے آگئی، اِن لوگوں نے اب سیاست میں نہیں آنا۔

غضنفر عباس چھینہ نے وزیراعظم کو وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا کوئی فارورڈ بلاک یا ناراض گروپ نہیں ہے، ہم نے پارلیمنٹ کی سپرمیسی کےلیےگروپ بنایا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیرداخلہ اعجاز شاہ بھی اجلاس میں موجود تھے، جہاں ملتان سے رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈہر نے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی شکایت کی اور کہا کہ ٹاؤن کمیٹیوں کی حلقہ بندیوں میں ملتان سے ایک وزیر اور ایک ایم این اے نے مداخلت کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا۔

اس رپورٹ کو لیکر اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ حکومت نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا تاہم اب چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ سہیل مظفر نے کہا ہے کہ غلط اعداد و شمار دکھا کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مزید خبریں :