پاکستان
Time 01 فروری ، 2020

ہماری ساری کابینہ اے ٹی سی کو بھگت رہی ہے اس سے بڑی وزارت کیا ہو گی: خواجہ اظہار

متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان کے سینئر رہنما خواجہ اظہار الحسن—فوٹو فائل

کراچی: متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما خواجہ اظہار الحسن نے پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ وزارت کے معاملے پر کہا کہ ہماری ساری کابینہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے بھگت رہی ہے، ہمیں وزراتوں میں آنے کی کیا ضرورت ہے۔

انسداد دہشت گردی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن سے وفاقی کابینہ میں واپسی سے متعلق سوال پوچھا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری ساری کابینہ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں کیس بھگت رہی ہے، ہمیں وزراتوں میں آنے کی کیا ضرورت ہے۔

خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ پوری کابینہ اے ٹی سی کو بھگت رہی ہے اس سے بڑی وزارت اور کیا ہو گی۔

ایم کیو ایم رہنما نے بتایا کہ ابھی تک پی ٹی آئی سے وزارت کے معاملے پرکوئی مذاکرات نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفاق کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی عدم تکمیل پر وزارت سے استعفیٰ دیتے ہوئے وفاقی کابینہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

ایم کیو ایم کے اعلان کے بعد حکومت کی جانب سے اتحادی جماعت کو منانے کی کوششیں جاری رہیں اور 2 مرتبہ تحریک انصاف کے وفد نے کراچی میں ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

چند روز قبل بھی ایم کیو ایم کے وفد نے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے گھر حکومتی وفد سے ملاقات کی تھی جس سے متعلق کہا گیا تھا کہ اِس ملاقات میں ایم کیو ایم کو منا لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کابینہ میں واپسی وزارت دینے سے مشروط کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے امین الحق کو وزارت دیں پھر خالد مقبول صدیقی کابینہ میں واپس آئیں گے۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے وفاق سے کسی وزارت کا مطالبہ نہیں کیا اور اضافی وزارت مانگنے کی خبر سراسر بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو وزارت نہیں کراچی کے مسائل کا حل چاہیے، جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر ملاقات میں کسی وزارت کی فرمائش نہیں کی۔

مزید خبریں :