پاکستان
Time 02 فروری ، 2020

جولائی 2018 سے ستمبر 2019 تک حاصل کردہ مجموعی قرضوں کی تفصیلات جاری

حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک کے پاس قرض کی تلافی یا خلا پر کرنے کے لیے لیکوئیڈ اثاثہ جات دستیاب ہیں،فوٹو:فائل

وزارت خزانہ نے جولائی2018ء سے ستمبر 2019ء تک کے 15 ماہ میں مجموعی قرضوں کے حجم میں ہونے والے 11.61 ٹریلین روپے اضافے کی تفصیلات جاری کر دیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق 4.11 ٹریلین روپے قرض(کل اضافے کا35 فیصد) مالی خسارہ پورا کرنے کے لیے حاصل کیا گیا۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 3.54 ٹریلین روپے قرض (31 فیصد) روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا جو پچھلی حکومت کی غلط شرح مبادلہ اور ناقص صنعتی و تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا جس سے ناقابل برداشت حد تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پیدا ہوگیا جس کی بنا پر کرنسی کی شرح تبادلہ میں فوری کمی لانا پڑی۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 3.13 ٹریلین روپے قرض(27 فیصد) حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے مستقبل میں قرض نہ لینے کے فیصلہ کے بعد کیش بیلنس کی سطح بڑھانے سے ہوا، اسٹیٹ بینک کے پاس قرض کی تلافی یا خلا پر کرنے کے لیے لیکوئیڈ اثاثہ جات دستیاب ہیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 0.47 ٹریلین روپے قرض (4 فیصد) کا اضافہ سرکاری اداروں کی جانب سے ان کی مالی ضروریات پورا کرنے کے لیے حاصل کردہ قرضے کی وجہ سے ہوا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق 0.08 ٹریلین روپے قرض (منفی ایک فیصد) کموڈٹی آپریشن کی مد میں قرض کی واپسی کے لیے لیا گیا جو کہ ایک خوش آئند امر ہے۔

مزید خبریں :