کھیل
Time 18 فروری ، 2020

’ایک دوسرے کے آلو پیاز کھاسکتے ہیں تو کرکٹ کیوں نہیں کھیل سکتے؟‘

جب تعلقات نہیں رکھنے تو تجارت اور کبڈی بھی ختم کریں، سابق فاسٹ بولر شعیب اختر— فوٹو: فائل

پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ سیریز بحال ہوسکتی ہے کیوں کہ دونوں ممالک دیگر کھیلوں میں مدمقابل آتے ہیں اور آپس میں تجارت بھی کرتے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں راولپنڈی ایکسپریس نے کہا کہ ’جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ ڈیوس کپ کھیل سکتے ہیں، کبڈی کھیل سکتے ہیں تو پھر کرکٹ کیوں نہیں کھیل سکتےہیں؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ آپس میں تعلقات ختم کرنا چاہتے ہیں تو صرف کرکٹ نہ کھیل کر ہی کیوں ختم کر رہے ہیں؟ آپس میں تجارت ختم کریں، آپس میں کبڈی کھیلنا بند کریں۔

شعیب اختر نے یہ بھی کہا کہ جب بھی کرکٹ کی بات آتی ہے تو ہم اسے سیاست سے جوڑنے لگتے ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک بات ہے۔ ہم ایک دوسرے کے پیاز اور آلو کھاتے ہیں تو پھر کیوں ہم ایک دوسرے کے ساتھ کرکٹ میچ نہیں کھیل سکتے۔

اس بارے میں ’راولپنڈی ایکسپریس‘ کے نام سے پکارے جانے والے شعیب اختر نے مشورہ دیا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز نیوٹرل مقام پر منعقد کرسکتے ہیں۔

شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ بھارت کے لوگ پاکستان نہیں آسکتے اور پاکستان کے لوگ بھارت نہیں جاسکتے۔ مگر ہم غیر نیوٹرل مقامات پر ایشاء کپ، چیمپیئن ٹرافی بھی تو کھیلتے ہیں تو پھر انہی مقامات پر دوطرفہ سیریز کیوں نہیں کھیل سکتے؟ ہم دنیا کے بہترین مہمان نواز قوموں میں شمار ہوتے ہیں جسے بھارت بھی دیکھ چکا ہے۔

بھارتی کھلاڑی وریندر سہواگ، سورو گنگولی اور سچن ٹنڈولکر سے پوچھیں ہم انہیں کتنا پسند کرتے ہیں، شعیب اختر — فوٹو: فائل

شعیب اختر کا کہنا تھا کہ بھارتی کھلاڑی وریندر سہواگ، سورو گنگولی اور سچن ٹنڈولکر سے پوچھیں ہم انہیں کتنا پسند کرتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان موجود اختلافات کو کرکٹ پر اثرانداز نہیں ہونا چاہیے۔ اُمید کرتا ہوں کہ جلد ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ کرکٹ سیریز کا انعقاد ہوگا جو کہ دونوں ٹیموں کے لیے ضروری ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایک محفوظ جگہ ہے۔ حال ہی میں یہاں بھارت کی کبڈی کی ٹیم آئی اور بنگلا دیش کی ٹیم کرکٹ کھیلنے آئی اور اِن ٹیموں کو پاکستان میں بہت پیار ملا۔ لیکن اس کے باوجو آپ لوگوں کو کسی بھی قسم کا شبہ ہے تو ہم اس کا انعقاد کسی اور ملک یا جگہ پر کرسکتے ہیں۔

حال ہی میں یوراج سنگھ اور شاہد آفریدی نے بھی کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز کرکٹ کے کھیل کے لیے بھی بہت ضروری ہیں۔

واضح رہے دونوں ٹیمیں کبھی کبھی عالمی ٹورنامنٹس میں مدمقابل ہوجاتی ہیں تاہم دونوں ملکوں کے درمیان 2013 کے بعد سے کوئی باہمی ون ڈے سیریز نہیں ہوئی جب پاکستان نے بھارت میں تین ون ڈے میچز کی سیریز کھیلی تھی۔

اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان آخری ٹیسٹ سیریز 2008 کھیلی گئی تھی۔

مزید خبریں :