پاکستان
Time 20 فروری ، 2020

’اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ عوام میں بے چینی کا سبب بنا‘

صوبوں کو قیمتوں پر قابو پانے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، قیمتوں پر قابو پانے کی ذمہ داری صوبوں پر ہے: سیکرٹری خزانہ — فوٹو:پی آئی ڈی

اسلام آباد: قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ عوام میں بے چینی کا سبب بنا۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کنزیومرپرائس انڈیکس اور حساس پرائس انڈیکس کا ڈیٹا پیش کیا گیا۔

خیال رہے کہ قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس چھ ماہ بعد ہوا ہے۔

اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ جنوری میں مہنگائی میں 14.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور پچھلے ہفتے کے دوران 13 بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ  19 بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

حکام کا کہنا تھا کہ پنجاب میں آٹے کی قیمت سب سے کم 809 روپے فی 20کلو گرام رہی جبکہ سندھ میں آٹے کی قیمت سب سے زیادہ 1058 روپے فی 20 کلو گرام رہی اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ عوام میں بے چینی کا سبب بنا۔

اجلاس میں سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے قیمتیں بڑھنے کی ذمہ داری صوبوں پر ڈالتے ہوئے کہا کہ صوبوں کو قیمتوں پر قابو پانے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، قیمتوں پر قابو پانے کی ذمہ داری صوبوں پر ہے۔

سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ رمضان میں قیمتوں پر قابو پانے کے لیے صوبے اور مقامی حکومتیں تیاریاں کریں۔

اجلاس میں ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کارروائیوں کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام صوبوں اور ضلعی انتطامیہ کو روزانہ کی بنیاد پر کمیٹی کو رپورٹ بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔

خیال رہے کہ عالمی جریدے اکانومسٹ کے انٹیلی جنس یونٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دسمبر 2010 کے بعد جنوری 2020 میں مہنگائی کی شرح بلند ترین رہی۔

انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق جنوری 2020 میں مہنگائی توقعات سے زیادہ بڑھی ہے جس کا بنیادی سبب اشیائے خور و نوش خصوصاً گندم، ٹماٹر اور چینی کی قیمتیں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی رسد تسلسل سے نہ ہونے نے قیمتوں کو بڑھاوا دیا ہے اور جنوری میں گرانی کی شرح سال 2019 کی اوسط مہنگائی سے زائد اور دسمبر 2010 کے بعد بلند ترین رہی اور مہنگائی آئندہ بھی بلند رہے گی۔

مزید خبریں :