دنیا
Time 25 فروری ، 2020

کورونا وائرس کی وجہ سے چین میں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں؟

سوشل میڈیا پر چین میں لوگوں کے اسلام قبول کرنے کی تیزی سے وائرل ہونے والی ویڈیو جھوٹی نکلی فوٹو کریڈٹ: اے ایف پی

رواں ماہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی جس میں لوگوں کو اسلام قبول کرتے دیکھا جاسکتا ہے، دعویٰ کیا گیا کہ یہ ویڈیو چین کے لوگوں کی ہے جو تیزی پھیلنے والے خوفناک کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اسلام قبول کر رہے ہیں۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو شئیر کی گئی جس میں لوگ اسلام قبول کررہے ہیں اور بتایا گیا کہ یہ ویڈیو چین کی ہے جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے چینی عوام اسلام قبول کر رہے ہیں کیونکہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اس وائرس سے مسلمان متاثر ہوتے نظر نہیں آرہے  لیکن یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا کیونکہ وائرل ہونے والی ویڈیو مئی 2019 کی سعودی عرب کی ہے جبکہ وائرس 2019 کے آخر میں چین کے شہر ’ووہان‘ سے پھیلنا شروع ہوا تھا۔

ویڈیو کو 16 فروری 2020 کو پوسٹ ہونے کے بعد سے 1 ہزار 900 سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے۔

ایک منٹ 27 سیکنڈز دورانیے کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متعدد لوگ قطاروں میں کھڑے اپنی شہادت کی انگلی آسمان کی طرف بلند کیے کچھ کلمات دہرا رہے ہیں جنہیں ایک آدمی مائیکرو فون میں پڑھ رہا ہے۔

انڈونیشیائی صارف نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ سے یہ ویڈیو پوسٹ کی جس کا ترجمہ کچھ یوں تھا کہ: ’چین کے نجی ٹی وی چینل کی جانب سے تازہ خبر۔۔۔ اس بات کے ثابت ہونے کے بعد کہ کورونا وائرس مسلمانوں کو متاثر نہیں کررہا 2 کروڑ چینی افراد اسلام قبول کر رہے ہیں، اللہ سب سے عظیم ہے، اسلام کی رحمتوں کے لیے خدا کا شکر احسان‘۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس پُر اسرار وائرس سے اب تک دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد تقریباً 80 ہزار ہوچکی ہے جبکہ 2 ہزار 400 افراد اس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس ویڈیو کو ٹوئٹر، فیس بُک اور یوٹیوب پر ہزاروں کی تعداد میں صارفین کی جانب سے دیکھا گیا۔ علاوہ ازیں ملائیشیا میں بھی اس ویڈیو کو اسی دعویٰ کے ساتھ شئیر کیا گیا۔

تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ چینی شہریوں کے اسلام قبول کرنے کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے کیونکہ شئیر کی گئی ویڈیو مئی 2019 سعودی عرب کی ہے حالانکہ یہ وائرس چین کے شہر ووہان سے سال کے آغاز میں پھیلنا شروع ہوا۔

اس ویڈیو کو ’احمد ایرندیو‘ نامی صارف کی جانب سے 27 مئی 2019 کو فیس بک پر شیئر کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کیپشن میں لکھا تھا کہ ’الحمد اللہ اسلام قبول کرنے پر بھائیوں کو خوش آمدید کہتا ہوں‘۔

ویڈیو میں عوام کے پیچھے ایک بینر لگا دیکھا جاسکتا ہے جس پر عربی زبان میں روزہ افطار کرنے کے متعلق لکھا ہوا ہے اور وہی بینر اس ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ چین کی ہے۔ 

ویڈیو میں عوام کے پیچھے ایک بینر لگا دیکھا جاسکتا ہے جس پر عربی زبان میں روزہ افطار کرنے کے متعلق لکھا ہوا ہے فوٹو کریڈٹ: سوشل میڈیا ویب سائٹ

سعودی عرب کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 2019 میں رمضان 6 مئی سے شروع ہوئے تھے اور عیدالفطر 4 جون کو منائی گئی تھی اور شئیر کی گئی ویڈیو بھی اسی دوران کی ہی ہے۔

مزید خبریں :